پاکستانی اداکارہ اور ماڈل ماہرہ خان نے افسوس کا اظہار کیا ہے کہ انٹرنیٹ پر بعض لوگ ’بریسٹ‘ کے لفظ کو بھی سیکس گفتگو کا حصہ سمجھتے ہیں۔
واضح رہے کہ ماہرہ خان ان دنوں بریسٹ کینسر سے متعلق آگاہی مہم میں مصروف ہیں۔
سماجی ادارے پنک ریبن پاکستان کے مطابق پاکستان میں سالانہ 90 ہزار خواتین بریسٹ کینسر (چھاتی کا سرطان) کا شکار ہوجاتی ہیں۔
ماہرہ خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا کہ خواتین لفظ ’بریسٹ‘ کہنے سے کتراتی ہیں تو انہیں طبی اعتبار سے معلومات کے لیے کوئز کا حصہ بننا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ خواتین کو اپنی فیملی میں اپنے بارے میں زیادہ معاملہ فہم ہونا چاہیے۔
ماہرہ خان نے ٹوئٹر پر ’محدود سوچ‘ رکھنے والوں کو کہا کہ وہ اپنے رویے اور سوچ کا جائزہ لیں، برسیٹ کینسر ایک خطرناک مرض ہے جس پر شعور و آگاہی کی ضرورت ہے۔
جس کے بعد ٹوئٹر پر منفی جملے لکھنے والوں نے اپنی تحریر کو ہٹا دیا۔
علاوہ ازیں مائرہ خان نے گزشتہ روز اپنے ایک ٹوئٹ میں بتایا تھا کہ انہوں نے اپنی ویب سائٹ پر بریسٹ کینسر سے متعلق ایک کوئز ٹیسٹ دیا جس میں 15 میں سے 11 نمبر حاصل کیے۔
ماہرہ خان نے اپنے مداحوں کو بھی ٹیسٹ کا حصہ بننے کے لیے زور دیا۔
واضح رہے کہ کوئز میں بریسٹر کینسر سے متعلق 15 سوالات پوچھے گئے ہیں۔