تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGESImage
captionڈاکٹر کہتے ہیں کہ اس بات کا
خیال ضرور رکھنا چاہیے کہ کہیں پیار کی وجہ سے ہمیں اور دوسرے شخص کو کوئی نقصان تو
نہیں ہو رہا
’تو ہاں کر، یا ناں کر،
تو ہے میری ک۔۔ ک۔۔ کرن۔۔‘
’ٹھکرا کے میرا پیار،
میرا انتقام دیکھے گی۔۔‘
’تم نے مجھے ٹھکرایا تو
میں اپنی جان دے دوں گی۔۔‘
اس سے پہلے کہ آپ سوچیں
کہ ہم بالی وڈ فلموں کی ڈائیلاگ بازی اور ڈرامہ کر رہے ہیں، ذرا ٹھہر جائیے۔
یہ پہلی نظر میں بھلے
ہی بالی وڈ کا ڈرامہ لگے، لیکن حقیقت سے زیادہ دور نہیں ہے، جہاں لوگ پیار میں
ٹھکرایا جانا قبول نہیں کر پاتے اور انکار کے بعد عجیب و غریب حرکتیں کرنے لگتے
ہیں۔
اس کی مثالیں اخباروں
اور ٹی وی چینل پر نشر ہونے والی خبروں اور ان کی سرخیوں میں اکثر دیکھنے کو ملتی
ہیں۔
’محبوبہ کا مہینوں تک
پیچھا کرتا رہا سرپھرا عاشق۔۔۔‘
’محبوب کا پیچھا کرتے
ہوئے اس کے گھر تک پہنچی۔۔۔‘
اور ایسا ہی کچھ امریکہ
میں ہوا جہاں ایک خاتون نے ایک شخص کو لگاتار 65000 میسیجز بھیجے۔
تصویر کے کاپی رائٹTHINKSTOCKImage captionامریکہ میں ایک خاتون نے ایک شخص کو لگاتار 65000 میسیجز بھیجے
دونوں ایک ڈیٹِنگ ویب
سائٹ کے ذریعے ملے تھے، اور خاتون اس شخص کو پسند کرنے لگی تھیں۔ بعد میں جب اس
شخص نے خاتون کے پرپوزل کو ٹھکرا دیا تو وہ یہ بات قبول نہیں کر پائیں اور انہیں
لگاتار بلیک میل کرنے لگیں۔
اتنا ہی نہیں انہوں نے
اس شخص کو تقریباً 65000 میسیجز بھیجے، اور ان کے گھر تک پہنچ گئیں۔ بات اتنی بڑھ
گئی کہ پولیس نے خاتون کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا۔
برطانوی نیوز ویب سائٹ
’میٹرو‘ کے مطابق پولیس کی پوچھ گچھ کے دوارن خاتون نے کہا، ’اس شخص سے مل کر مجھے
ایسا لگا کہ جیسے میرا ہم دم مل گیا۔ مجھے اندازہ نہیں تھا کہ میرے میسیجز سے وہ
اتنا پریشان ہو جائے گا۔‘
اس خاتون کی ان تمام
حرکتوں کو دیکھ کر ماہرینِ نفسیات کا خیال ہے کہ وہ ایک ذہنی بیماری سے گزر رہی
ہیں جسے ’اوبسیسِو لو ڈِس آرڈر‘ (یعنی جنون کی حد تک عشق کا عارضہ) کا نام دیا گیا
ہے۔
ویسے تو کسی کا پیچھا
کرنا، بلیک میل کرنا، لگاتار میسیجز اور فون کالز کر کے تنگ کرنا ’سٹاکِنگ‘ کہلاتا
ہے جو کہ قانونی طور پر جرم ہے۔ لیکن کئی بار یہ صرف سٹاکِنگ کا معاملہ نہیں ہوتا
بلکہ اس کے پیچھے ’اوبسیسِو لو ڈس آرڈر‘ ہوتا ہے۔
تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGESImage caption'اوبسیسِو لو ڈس آرڈر' یا او ایل ڈی، ایک طرح کی نفسیاتی حالت ہے
’اوبسیسِو لو ڈِس آرڈر‘ کیا ہے؟
صحت سے متعلق امریکی
ویب سائٹ ’ہیلتھ لائن‘ کے مطابق ’اوبسیسِو لو ڈِس آرڈر‘ یا او ایل ڈی، ایک طرح کی
نفسیاتی حالت ہے جس میں لوگ کسی ایک شخص پر غیر معمولی طور پر اٹک جاتے ہیں اور
انہیں لگتا ہے کہ وہ اس سے پیار کرتے ہیں۔ انہیں ایسا لگنے لگتا ہے کہ اس شخص پر صرف
ان کا حق ہے اور اسے بھی ان سے پیار کرنا چاہیے۔ اگر دوسرا شخص ان سے پیار نہیں
کرتا تو وہ یہ بات قبول نہیں کر پاتے۔ وہ اس شخص اور اس کے جذبات پر پوری طرح قابو
پانا چاہتے ہیں۔
’اوبسیسِو لو ڈِس آرڈر‘ کی علامات کیا ہیں؟
- اس شخص کے بارے میں
لگاتار آنے والے خیالات، جن پر کوئی قابو نہ ہو
- دوسرے شخص اور اس کے
جذبات کو اپنے قابو میں کرنے کی خواہش
- اس کی طرف سے ٹھکرائے
جانے کو قبول نہ کر پانا
- دوسروں سے بھی اسی کی
باتیں کرنا، اس کا ذکر کرنے کا کوئی بہانہ ڈھونڈنا
- اس کی وجہ سے باقی
رشتوں کو بھول جانا
- اسے بار بار میسیج یا
کال کرنا، اس کا پیچھا کرنا اور سوشل میڈیا پر اسے ’سٹاک‘ کرنا
اسے بلیک میل کرنا اور
کسی بھی طرح اپنی بات منوانے کی کوشش کرنا
تصویر کے کاپی رائٹTHINKSTOCKImage caption'اوبسیسِو لو ڈس آرڈر' کی علامات
میں کسی جانب غیر معمولی جھکاؤ شامل ہے
ماہر نفسیات ڈاکٹر نیتو
رانا کا کہنا ہے کہ ویسے تو اوپر درج علامات لوگوں میں اس وقت ہی دیکھنے میں آتی
ہیں جب انہیں واقعی ’عشق‘ ہوتا ہے لیکن جب یہ جذبات غیر معمولی حد تک بڑھ جاتے ہیں
تو ممکن ہے کہ شخص 'اوبسیسِو لو ڈس آرڈر' سے گزر رہا ہو۔
'اوبسیسِو لو ڈِس آرڈر' کیوں ہوتا ہے؟
ذہنی امراض کی ڈاکٹر،
ڈاکٹر شِکھا کے مطابق اس کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، اور کئی بار اس کا تعلق دیگر
ذہنی تکالیف سے بھی ہوتا ہے۔
ذہنی صحت سے جڑے کچھ
ایسے مسائل ہوتے ہیں جو 'اوبسیسِو لو ڈِس آرڈر' کی وجہ بن سکتے ہیں۔
’اٹیچمینٹ ڈِس آرڈر‘ -
اس میں لوگوں کو اپنے جذبات کسی سے جوڑنے یا ان پر قابو پانے میں مشکل ہوتی ہے۔
کئی بار وہ دوسروں سے ضرورت سے زیادہ دور ہو جاتے ہیں، تو کئی بار ضرورت سے زیادہ
انحصار کرنے لگتے ہیں۔ اس کی وجہ بچپن یا کم عمری میں خاندان کے اندر مشکل رشتے یا
تلخ تجربات بھی ہو سکتے ہیں۔
’بارڈر لائن پرسنیلیٹی
ڈِس آرڈر‘ - اس میں لوگ اپنے جذبات کو ٹھیک سے نہیں سمجھ پاتے اور رشتوں کے بارے
میں ڈر اور غیر یقینی محسوس کرتے ہیں۔ اس حالت سے گزرنے والوں کو 'اوبسیسِو لو ڈِس
آرڈر' ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
اِروٹو مینیا - اس حالت
سے گزرنے والے شخص کو اس طرح کا وہم ہوتا ہے کہ دوسرا شخص اس سے پیار کرتا ہے،
جبکہ اصل میں ایسا نہیں ہوتا۔ اس سے بھی 'اوبسیسِو لو ڈِس آرڈر' کا خطرہ بڑھ جاتا
ہے۔
ڈاکٹر نیتو رانا کہتی
ہیں کہ ہم کئی بار 'اوبسیسِو لو ڈِس آرڈر' کو بےانتہا پیار اور دیوانگی سمجھنے کی
غلطی کر بیٹھتے ہیں، جبکہ ایسا نہیں ہوتا۔
ان کے مطابق 'اوبسیسِو
لو ڈس آرڈر' میں مبتلا شخص نہ صرف خود کو نقصان پہنچاتا ہے بلکہ دوسرے انسان کو
بھی مشکل میں ڈال رہا ہوتا ہے۔
ڈاکٹر شِکھا کہتی ہیں
کہ خواتین اور مرد، دونوں ہی 'اوبسیسِو لو ڈس آرڈر' کا شکار ہو سکتے ہیں۔
تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGESImage
captionخواتین اور مرد، دونوں ہی
'اوبسیسِو لو ڈس آرڈر' کے شکار ہو سکتے ہیں (فائل فوٹو)
کیسے پتہ چلے کہ مدد کی ضرورت ہے؟
ڈاکٹر شِکھا کے مطابق
جب بھی آپ کو ایسا لگے کہ کوئی شخص آپ کو حد سے زیادہ متاثر کر رہا ہے اور اس کی
وجہ سے آپ کو مشکل ہو رہی ہے تو مدد لینے سے نہ ہچکچائیں۔
ڈاکٹر نیتو کے مطابق
اگر آپ کے کھانے پینے، نیند اور کام میں کسی ایک شخص کی وجہ سے خلل پڑ رہا ہے تو
آپ کو مدد کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر نیتو اور ڈاکٹر
شِکھا دونوں ہی شروع میں ہی کسی دوست سے بات کرنے کی صلاح دیتی ہیں۔
کاؤنسلِنگ اور تھیریپی
کے ذریعے 'اوبسیسِو لو ڈس آرڈر' کو کافی حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔ عام طور پر پانچ
چھ سیشنز کے بعد 'اوبسیسِو لو ڈس آرڈر' کا اثر کم ہونے لگتا ہے اور آہستہ آہستہ
انسان معمول پر آ جاتا ہے۔
ڈاکٹر نیتو کہتی ہیں
’پیار کے جنون میں کوئی برائی نہیں، لیکن ہمیں اس بات کا خیال ضرور رکھنا چاہیے کہ
کہیں پیار کی وجہ سے ہمیں اور دوسرے شخص کو کوئی نقصان تو نہیں ہو رہا۔‘