مسیحی فرقے رومن کیتھولک کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے اعتراف کیا ہے کہ پادریوں نے راہباؤں کے ساتھ جنسی زیادتیاں کیں اور ایک کیس میں تو انھیں جنسی غلام کے طور پر رکھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کیس میں ان کے پیشرو پوپ بینڈکٹ کو مجبور کیا گیا کہ وہ راہباؤں کے پورے اجتماع جہاں پادری ان کے ساتھ جنسی زیادتیاں کر رہے تھے کو بند کر دیں۔
واضح رہے کہ یہ پہلی بار ہے جب پوپ فرانسس نے پادریوں کی راہباؤں کے ساتھ کی جانے والی جنسی زیادتیوں کو تسلیم کیا ہے۔
راہبہ ریپ کیس میں بنگلہ دیشی شخص کو عمر قید کی سزا
بھارت میں راہبہ کے ریپ کا ‘مرکزی ملزم’ گرفتار
انڈیا: راہبہ ریپ کیس میں پہلی گرفتاری
انھوں نے کہا کہ چرچ اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے، انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’ایسا اب بھی ہو رہا ہے۔‘
پوپ فرانسس نے یہ بات منگل کو مشرقِ وسطیٰ کے تاریخی دورے کے دوران صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کی۔
انھوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ پادریوں نے راہباؤں کے ساتھ جنسی زیادتیاں کیں اور کہا کہ چرچ ’اس مسئلے سے واقف ہے‘ اور ’اس پر کام کر رہی ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا ’یہ ایک راستہ ہے جس پر ہم چل رہے ہیں۔‘
انھوں نے کہا ’پوپ بینڈکٹ نے جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے خواتین کے ایک اجتماع جو ایک خاص سطح پر تھا کو بند کر دیا کیونکہ اس میں خواتین کی غلامی داخل ہوئی تھی۔ غلامی، یہاں تک کہ وہ جنسی غلامی جو پادریوں یا ان کے بانی کی جانب سے روا رکھی گئی تھی۔‘
رومن کیتھولک کے روحانی پیشوا نے کہا کہ یہ مسئلہ جاری تھا لیکن ’اکثر اجتماعات‘ میں جو زیادہ تر نئے تھے اور بعض علاقوں میں دوسروں کے مقابلے میں زیادہ تھے۔
کیتھولک چرچ کی بین الاقوامی تنظیم نے گذشتہ نومبر میں راہباؤں کی ’خاموشی اور رازداری‘ کی مذمت کی تھی جو انھیں بولنے سے منع کرتی ہے۔
ویٹیکن کی خواتین سے متعلق ایک جریدے نے کچھ روز قبل راہباؤں کے ساتھ جنسی زیادتی کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کچھ معملات میں راہباؤں کو مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ پادریوں کے بچوں کا اسقاط حمل کروائیں جس کی کیتھولک ازم ممانعت کرتا ہے۔
خیال رہے کہ پوپ فرانسِس متحدہ عرب امارت کا تین روزہ دورہ مکمل کرنے کے بعد واپس ویٹیکن روانہ ہوگئے۔ جزیرہ نما عرب میں رومن کیتھولک فرقے کے کسی بھی روحانی پیشوا کا یہ پہلا دورہ تھا۔
انھیں اس دورے کی دعوت ابو ظہبی کے ولی عہد شہزادہ محمد بن زید النیہان نے دی تھی۔