پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کی پولیس کا دعویٰ ہے کہ سماجی کارکن گلالئی اسماعیل کو اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا ہے لیکن اڈیالہ جیل انتظامیہ نے بی بی سی کے رابطہ کرنے پر بتایا ہے کہ ان کے پاس گلالئی اسماعیل کو نہیں لایا گیا۔
گلالئی کے والد، وکیل اور پشتون تحفظ موومنٹ کے کارکن رات گئے تک دعوی کرتے رہے ہیں کہ وہ لاپتہ ہوچکی ہیں۔
اسلام آباد میں واقعہ تھانہ کوہسار کے محرر محمد حیات نے بی بی سی کو بتایا کہ گلالئی اسماعیل کو اسلام آباد ڈپٹی کمشنر کے حکم نامے کے تحت اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا ہے۔
تھانہ محرر کے مطابق گلالئی اسماعیل کو قانون کے تحت گرفتاری کے بعد رات کے وقت جی سیون وومن پولیس سٹیشن میں رکھا گیا تھا، جبکہ ڈپٹی کمشنر دفتر سے حکم نامہ جاری ہونے کے بعد ان کو مقامی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنے کے بعد جیل منتقل کردیا گیا ہے۔
ان کا مزید یہ بھی کہنا تھا ’اگر ان کے لواحقیقن اور وکیل کہتے ہیں کہ وہ لاپتہ ہیں اور انھیں گلالئی اسماعیل کے بارے میں پتا نہیں ہے کہ وہ کہاں ہیں تو اس بارے میں، میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔`
واضح رہے کہ بی بی سی نے اس سے قبل جب جی سیون وومن پولیس اسٹیشن رابطہ کیا تو ڈیوٹی پر موجود خاتون پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ ان کے تھانے میں کسی گلالئی اسماعیل نامی خاتون کو نہیں لایا گیا ہے۔
دوسری جانب بی بی سی نے اڈیالہ جیل کے سپرنٹینڈنٹ منصور اکبر سے رابطہ قائم کیا تو ان کا کہنا تھا ’میرے پاس تو ایسی کوئی اطلاع نہیں ہے کہ گلالئی اسماعیل کو اڈیالہ جیل لایا گیا ہو۔ بدھ کے روز جیل میں کوئی خاتون رہنما نہیں لائی گئی ہے، اگر ایسا ہوتا تو میرے پاس معلومات ہوتیں۔`
اسی طرح اڈیالہ جیل کے عملے نے بھی گلالئی اسماعیل کی موجودگی سے انکار کیا ہے۔
قبل ازیں گلالئی اسماعیل کے والد پروفیسر محمد اسماعیل نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ کل جب گلالئی اسماعیل کو پریس کلب کے سامنے سے گرفتار کیا گیا تھا تو انھیں اطلاع ملی تھی کہ وہ کوہسار تھانے میں ہے لیکن جب وہ تھانے گئے تو ان کو ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
انھوں نے مزید کہا ’پھر مجھے اطلاع ملی کہ گلالئی اسماعیل کو جی سیون وومن تھانے میں منتقل کردیا گیا ہے اور آج بدھ کے روز صبح جب میں وومن تھانے گیا تو مجھے بتایا گیا کہ اس کو منتقل کردیا گیا ہے اور میں ابھی تک اس کی تلاش میں ہوں کہ وہ کدھر ہے اور مجھے اس کے بارے میں کچھ بھی نہیں بتایا جارہا ہے، حلانکہ میں نے اسلام آباد پولیس کی اعلیٰ انتظامیہ اور پولیس افسران سے بھی رابطہ قائم کیا تھا۔`
گلالئی اسماعیل کے وکیل رحیم وزیر کا کہنا ہے کہ وہ بھی صبح سے انھیں تلاش کررہے ہیں، مگر اس بارے میں کچھ بھی نہیں بتایا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ منگل کے روز پشتون تحفظ موومنٹ نے اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ منقد کیا تھا جس پر پولیس نے پشتون تحفظ موومنٹ کے سترہ کے قریب فعال کارکنان کو گرفتار کرلیا تھا جن کو بدھ کے روز مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کرکے جیل بھج دیا گیا تھا۔
ان گرفتار ہونے والوں میں گلالئی اسماعیل بھی شامل تھیں جن کے بارے میں پشتون تحفظ موومنٹ اور ان کے عزیز واقارب نے دعوی کیا ہے کہ وہ پولیس اسٹیشن سے لاپتہ ہوگئیں ہیں۔