سیکس کے عادی افراد کے دماغ پر تازہ تحقیق


برطانیہ میں کی گئی ایک تازہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سیکس اور نشے کے عادی افراد کے دماغ میں بہت حد تک ایک جیسی سرگرمیاں ہوتی ہیں۔ یہ ابھی تک متنازع ہے کہ کیا لوگ فحش مواد دیکھنے اور جنسی رویے اختیار کرنے کے عادی ہو سکتے ہیں۔

کیمرج یونیورسٹی کے محقیقین نے اس تحقیق کے دوارن فحش مواد دیکھنے والے 19 مردوں کے دماغ کے سکینز کیے۔ انھوں نے کہا کہ ان افراد کے دماغ میں وہی مخصوص حصے متحرک ہوگئے جو نشے کے عادی افراد کے دماغ میں اپنی پسند کی منشیات دیکھ کر متحرک ہوتے ہیں۔

اس تحقیق میں شامل دو افراد کو فحش مواد دیکھنے کی وجہ سے اپنی نوکریوں سے ہاتھ دھونے پڑے تھے۔ ان میں سے چار افراد نے کہا کہ فحش مواد دیکھنا جسم فروشوں کی طرف راغب ہونے اور مخصوص جنسی رویے اختیار کرنے کا ذریعہ ہے۔

تحقیق میں شامل تمام افراد ہر وقت سیکس کے بارے میں سوچتے تھے اور ان کے رویوں میں سیکس غالب تھا لیکن یہ ’غیر یقینی‘ ہے کہ وہ ایسے ہی سیکس کے عادی تھے جیسا کہ سیگرٹ پینے والا نیکوٹین کا عادی ہوتا ہے۔

بعض محقیقین کہتے ہیں ان افراد کی ذات کی خصوصیات آبسیسیو کمپلسیو ڈیس آرڈر یا جنونیت کے شکار افراد جیسی ہوتی ہیں۔

آکسفرڈ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر والیری وون نے بی بی سی کو بتایا کہ ’یہ ایسے مسائل کا شکار افراد پر ہونے والی پہلی تحقیق ہے۔ لیکن میرا نہیں خیال کہ ہم اتنا سمجھتے ہیں کہ ہم اب یہ کہہ سکیں کہ یہ سیکس کی عادت ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’ہمیں نہیں معلوم کہ اگر آپ کے دماغ کے مخصوص حصے متحرک ہوجاتے ہیں تو آپ ممکنہ طور پر اس قسم کے رویے اختیار کرنے والے ہیں یا پھر دماغ میں ان حرکات کی وجہ فحش مواد بذاتِ خود ہے۔ یہ بتانا بہت مشکل ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ جتنے لوگوں کو جتنی کم عمر میں منشیات استعمال کرنے کے مواقع ملتے ہیں اتنا ہی جلدی وہ اس کے عادی ہو جاتے ہیں۔