ندا ڈھلوں
کبھی ہم نے یہ سمجھنے کی کوشش کی ہے کہ پیار اور محبت کا شروع ہو نے والا رشتہ کیسے ایک آہ، غلطی، یا پچھتاوا بنتا ہے۔ دو لوگوں کے در میان شروع ہو نے والے ر شتے کو کیسے دونوں ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرا کر ختم کر دیتے ہیں۔ ایسا کیوں ہوتا ہے؟ کہاں کمی رہ جاتی ہے؟ جس رشتے کو شروع کر نے کے لئے دعائیں مانگی جاتیں ہیں اور اُس رشتے کو نبھانے کے لئے وفائیں بھی لُٹائی جاتیں ہیں مگر کیوں رشتہ نبھانے میں ناکام رہتے ہیں۔
؟ یہ سچ ہے کہ نیا رشتہ جوڑتے وقت جتنا انسا ن پُرجوش ہوتا ہے اس کو نبھانے کے لئے اتنی تگ و دو نہیں کر تا۔ اس لئے دو لوگ جو رشتہ محبت یا پیار کے نام پر شروع کرتے ہیں اُس کا ”انجام“ ساتھ زند گی گزارنا یا ایک دوسرے کو حاصل کرنا نہیں بلکہ ایک دوسرے سے نفرت پر ہوتا ہے۔ جب دو لوگ دل کے بندھن میں بندھتے ہیں تو زندگی بدل سی جاتی ہے ایسے محسوس ہوتا ہے کہ جیسے زند گی کا مقصد پورا ہو گیا ہے۔ ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارنا اچھا لگتا ہے۔
دل چاہتا ہے کہ بس ایک دوسرے کے ساتھ کے ساتھ ہمیشہ رہا جائے۔ ہر وہ وعدہ کیا جاتا ہے جس کا حقیقی دنیا سے کو ئی تعلق نہیں ہوتا ہے۔ اسی طرح اُس انسان کے ساتھ وقت گزارتے ہوے نہ دن میں فرق پتہ چلتا ہے اور نہ رات کے گزرنے کا مگر وقت گزرنے کے ساتھ ہی منظر بدل جاتا ہے۔ ایک انسان دوسرے سے بیزار ہو تا جاتا ہے۔ جہاں رشتے میں بیزاری پیدا ہو جائے وہاں پر فاصلے جنم لینا شروع ہو جاتے ہیں اور جس رشتے میں فاصلے جنم لیں اس رشتے کو چلانا مشکل ترین ہو جاتا ہے اس لئے آخر میں رشتہ ٹوٹ جاتا ہے۔
کسی بھی رشتے کا بھیانک انجام یہ اس لئے ہوتا ہے کہ ہم رشتہ جوڑتے وقت اپنے جذبات سے مکمل طور پر آگاہ نہیں ہوتے ہیں۔ ہمیں یہ ہی علم ہی نہیں ہوتا ہے کہ جس انسان کو ہم اپنی زندگی میں لانا چاہ رہے ہیں حقیقت میں ہم اس انسان سے متعلق کیا سوچتے ہیں۔ کیا ہم اس انسان سے محبت کرتے ہیں یا پھر یہ چند لمحوں کی جذباتی وابستگی ہے۔ اپنے جذبات کی لاعلمی کی وجہ سے ہم اکثر خود کے لئے اور دوسروں کے لئے بھی مشکلات کھڑی کر دیتے ہیں۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ رشتہ جوڑتے وقت اپنی فطرت کو ضرور مد نظر رکھنا چاہیے آپ لڑکے ہیں یا لڑکی بہتر طر یقے سے سوچیں، سمجھیں اور پھر فیصلہ کریں کہ جس انسان کے بارے میں آپ کا دل فیصلہ کرنا چاہتا ہے وہ اصل میں آپ کے لئے کیا ہے؟ کیو نکہ انسان بہتر طر یقے سے اپنے آپ کو سمجھتا اور جانتا ہے اس لئے اُسے اپنی فطرت کا بھی علم ہوتا ہے کہ وہ کسی کے ساتھ رشتہ نبھا سکتا ہے یا نہیں۔ اسے بہتر طریقے سے معلوم ہونا چاہیے کہ یہ راستہ جو اس نے کسی دوسرے کے ساتھ چلنے کے لئے چنا ہے اس راستے کی اصل منزل کیا ہے۔
اس لئے جذباتی پن میں آ کر ایسے بلند و بانگ دعوے نہیں کر نے چاہیے کہ آپ کے ساتھ گزارا وقت کسی دوسرے کے لئے زندگی بھرکے لئے پچھتاوا یا سزا نہ بن جائے۔ یہ عارضی محبتیں ہر روز جنم لیتیں ہیں اور ختم بھی ہو جاتی ہیں مگر یہ عارضی محبتیں کسی ایک فریق پر شدید نفسیاتی اثرات ضرور چھوڑتی ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ہمیں آج تک محبت اور جذباتی وابستگی میں فرق محسوس ہی نہیں ہوا۔ آپ نے کبھی خود غور کیا ہے کہ کبھی آپ کسی وقتی جذبے کے تحت کسی کے طرف بڑھے ہوں مگر جیسے ہی اس انسان کی د لچسبی آپ میں زیادہ ہو تو آپ کے قدم اس سے دور جانا شروع کر دیں اور آپ اس سے دور ہو جائیں، مگر دوسری طرف معاملہ بالکل مختلف ہو وہ انسان آپ کے ساتھ زندگی بھر کا سفر کرنا چاہے اور آپ کے دور جانے پر ہو سکتا ہے کہ وہ ہ انسان زندگی کے رنگوں سے ہی دور ہو گیا ہو۔
آپ چند دن اس بات کو یاد رکھیں گے پھر آپ کسی دوسری طرف چل نکلیں گے کیو نکہ یہ حقیقت ہے کہ ہم ایسے نفسا نفسی کے دور میں زندگی گزار رہے کہ ہمیں کسی کے بھی جذبات کی قدر نہیں ہوتی۔ ہمیں حقیقت میں اپنے سوا کچھ نظر ہی نہیں آتا ہے۔ حققیت یہ ہے کہ جذباتی وابستگی کو محبت کا نام نہیں دینا چاہیے، جذباتی وابستگی کے نام پر قائم ہو نے ہو نے والے رشتے کو کبھی بھی کسی دوسرے کے لئے عمر بھر کی سزا نہیں بنانا چاہیے۔
انسان کسی بھی ر شتے میں بندھا ہو کسی دوسرے کے رویے سے ہی تعین ہوتا ہے کہ آپ اس انسان کے لئے کتنے اہم ہیں۔ اس لئے ان عارضی رشتوں میں سب سے زیادہ جو چیز تکلیف دیتی ہے وہ ان رشتوں کی منافقت ہوتی ہے، منافقت ایسے زخم دیتی ہے کہ عمر لگ جاتی ہے مگر انسان ان زخموں کو بھول نہیں پاتا ہے۔ ایک بات تو لکھی پڑھی ہے کہ محبت میں منافقت نہیں ہوتی کیونکہ محبت تو اعلی ظرفی کا نام ہے۔ محبت تو انسان کے وجود میں ہمیشہ ر ہتی ہے چاہے کوئی زندگی بھر کے لئے ملے یا نہ یہ کبھی نہیں بد لتی۔
محبوب چاہے جتنا بھی دل دُکھاے یا تکلیف دے محبت پھر بھی اسے معاف کر دیتی ہے یہ کبھی بددعا نہیں دیتی۔ آپ اگر کسی کے ساتھ کسی بھی رشتے میں بندھے ہوں جب آپ کو علم ہو جائے کہ آپ کے جذبات پہلے سے بدل چکے ہیں تو آپ مہر بانی فر ما کر اس انسان کو ہمت کر کے بتا دیں۔ وہ انسان چاہے جتنی بھی تکلیف اٹھاے وہ آپ سے الگ ہو جاے گا کیو نکہ کوئی بھی انسان اپنی عزت نفس کی قیمت پر تو کو ئی رشتہ قائم نہیں رکھ سکتا۔ وہ انسان آپ کے بغیر نہیں مرے گا کیو نکہ انسان کی جتنی عمر لکھی ہوتی ہے اس کو اتنی جینی ہوتی ہے اور وہ جیتا ہے۔
ایسے ہی وہ رو دھو کر زند گی میں آگے بڑھ ہی جاے گا اور زند گی اس کو وہ بھی دے گی جس کا وہ حق دار ہو گا۔ دوسروں کے ساتھ اتنی ہی زیادتی کریں جتنی آپ خود کے ساتھ برداشت کر سکتے ہیں کیونکہ جس کے ساتھ جو کریں گے وہی آپ کے ساتھ ہو گا اگر آج کسی کو رلا رہے ہیں تو کل آپ بھی رونے کے لئے تیار رہیں۔ رب سب معاف کر دیتا ہے مگر اپنے بندے کو ملنے والی تکلیف نہیں معاف کر تا۔ اس لئے آج کل لگتا ہے کہ قدرت نے بھی مکافات عمل کو مزید تیز کر دیا گیا ہے کہ ادھر آپ کسی کو تکلیف دیں دوسری طرف زند گی وہی تکلیف لے کر آپ کے راستے میں کھڑی ہوتی ہے۔ خدارا محبت اور جذباتی وابستگی میں فرق جانیں اور اپنی اور دوسروں کی زندگی کو تکلیف سے بچائیں۔