رمبا رقص بال روم ڈانسنگ کا ایک مشہور رقص ہے۔ اس رقص کو ’دلربائی کا مظہر‘ بھی قرار دیا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ کیوبا کا تقریباً ہر شخص رمبا ڈانس سے آگہی و شناسی رکھتا ہے۔
جس طرح کیوبا کے سگار مشہور ہیں، اسی طرح رمبا ڈانس کو بھی کیوبا کی قومی شناخت خیال کیا جاتا ہے۔ ہر برس اگست میں کیوبن دارالحکومت ہوانا کی سبھی گلیوں میں رمبا رقص کرنے والے جوڑے دکھائی دیتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اگست کے مہینے کو رمبا ڈانس کے ایک غیر علانیہ فیسٹیول کے طور پر منایا جاتا ہے۔
کیوبا کا یہ ڈانس اب امریکا اور یورپ کے خوبصورت بال روم ڈانس ہالوں میں چکا چوند روشنیوں میں کیا جاتا ہے۔ تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ رمبا رقص کرتے ہوئے جو شدت کیوبن شہریوں میں پائی جاتی ہے، وہ کہیں دکھائی نہیں دیتی۔ کیوبن سماجی ماہرین کے مطابق کیوبا کے ہر شہری کی رگوں میں رمبا ڈانس ایک طرح سے سرایت کر چکا ہے۔
کیوبا کے مشہور ادیب اور فنکاروں کے ایک گروپ کے سربراہ میگوئل بارنیٹ کا کہنا ہے کہ رمبا بنیادی طور پر زندگی کی مسرتوں کے اظہار کا ایک ذریعہ ہے کیوں کہ یہ دور غلامی میں گنے کی کاشت کے وقت میں کیا جاتا تھا۔ اِس فصل کے تیار ہونے پر ہر شخص خوشی میں تھرکتا تھا اور پھر وقت کے ساتھ ساتھ یہی تھرکنا ایک منظم صورت اختیار کر گیا اور رمبا کہلایا۔
میگوئل بارنیٹ کے مطابق دور غلامی میں یہ رقص مجبور انسانوں کی روحانی ضروریات کا متقاضی تھا۔ بارنیٹ مزید کہتے ہیں کہ اُس دور کے گیت بھی نجات اور اندرونی و بیرونی چوٹوں اور تکالیف سے شفا حاصل کرنے سے جڑے تھے۔ بارنیٹ کا خیال ہے کہ کیوبا سے قبل کے لوگ بھی اس رقص سے ضرور آشنا تھے لیکن انہیں اس رقص کا نام نہیں معلوم تھا۔
کیوبن دانشور کے مطابق اب اس قدیمی رقص کی موومنٹس میں جو ترتیب پیدا ہوئی تو اِس کو رمبا ڈانس کا نام دے دیا گیا۔ پہلے یہ نجات کا ذریعہ تھا اب مسرت کے ساتھ ساتھ اپنے شریک کا دل لبھانا اور اُس کی قربت کا احساس کرنا بھی رمبا میں شامل ہو چکا ہے۔
کیوبن روایت کے تحت رمبا رقص کرنے والا مرد کو سفید قمیض یا سفید پتلون میں ملبوس ہونا ضروری ہے جب کہ اُس کی پارٹنر خاتون شوخ رنگوں کے بھڑکیلے پہناوے میں ملبوس ہوتی ہے۔ اس رقص کے دوران موومنٹس اور اٹھتے قدموں کی تریتب موسیقی کے ساتھ یوں تال میل رکھتی ہے کہ دیکھنے والے بھی جھوم اٹھتے ہیں۔ خاتون عموماً آگے آگے تھرکتی اور کولہے مٹکاتی چلتی ہے جب کہ مرد اُس کے مٹکتے کولہوں پر ہاتھ رکھ کر اپنی موومنٹ کو خاتون کے تھرکتے قدموں کے ساتھ ہم آہنگ کرتا ہے۔ یہی رمبا ہے۔