جنسی تعلقات سے متعلق روایتی تصورات مردوں سے زیادہ خواتین پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ کچھ خواتین اپنے مرد ساتھیوں کی غیر محتاط زبان سے جھنجھلانے لگتی ہیں تو کچھ کو ان کے بدن پر بنے ٹیٹو اور دوسرے نشانات سے نفرت ہونے لگتی ہے۔
ایک نئے تحقیقی مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ جنسی تعلقات کے بارہ مہینے کے اندر بیشتر عورتیں اپنے ساتھی میں جنسی دلچسپی کھونے لگتی ہیں۔
برطانوی میڈیکل جرنل اوپن میں شائع ہونے والے سروے میں 16 سے 74 برس تک کی عمر کے 4839 مردوں اور 6669 خواتین کے اعداد و شمار کا تجزیہ کر کے انکشاف کیا گیا ہے کہ عمر گزرنے کے ساتھ عورت اور مرد دونوں جنسی تعلقات سے اکتاہٹ محسوس کرنے لگتے ہیں۔ تاہم خواتین جنسی تعلقات میں مردوں کی نسبت کہیں زیادہ تیزی سے بور ہونے لگتی ہیں۔
ایک حیران کن انکشاف یہ بھی ہوا ہے کہ کنڈوم کی آمد سے ‘رضامندی کے بغیر’ جنسی سرگرمی میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
اس مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ پانچ برس سے کم عمر بچوں کی مائیں، بالخصوص گزشتہ ایک برس میں بچے کو جنم دینے والی مائیں جنسی سرگرمی سے زیادہ اکتاہٹ محسوس کرنے لگتی ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ کم عمر بچوں کی دیکھ بھال سے پیدا ہوانے والی تھکاوٹ ان عورتوں کے رویوں پر اثر انداز ہوئی ہو۔
ساؤتھمپنٹن یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جذباتی قربت میں کمی، فریقین میں ابلاغ کے مسائل اور گرتی ہوئی صحت بھی مردوں اور عورتوں میں جنسی خواہش کم کرنے کا باعث بن سکتی پے۔ دیگر عوامل میں جنسی سرگرمی سے لگنے والی بیماریاں اور زبردستی مباشرت جیسے عوامل بھی شمار کئے گئے ہیں۔
خواتین کے لئے جنسی سرگرمی میں دلچسپی کا فقدان 55 اور 64 سال کی عمر میں سب سے زیادہ عام تھا، جبکہ مردوں کے لئے 35 سے 44 برس کی عمر میں یہ رجحان دیکھنے میں آیا
تاہم، محققین نے وضاحت کی کہ اس کا کوئی ثبوت نہیں مل سکا کہ خواتین میں عمر کے ساتھ ماہواری کی بندش سے جنسی خواہش پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہوں۔ اگرچہ عورتوں اور مردوں نے بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ جنسی خواہش میں کمی کی شکایت کی لیکن عورتوں میں اس تبدیلی کی شرح مردوں سے قریب دوگنا پائی گئی۔
اس سروے کے مطابق خواتین میں سے 34 فی صد اور مردوں میں سے 15 فی صد نے جنسی تعلقات میں کمی کا اعتراف کیا۔
تحقیق کرنے والے ماہرین نے بتایا ہے کہ جنسی خواہش میں کمی کی شکایت کرنے والی عورتوں نے عام طور سے ناخوشگوار گھریلو حالات، کام کے دباؤ اور اپنے شریک حیات سے کشیدگی کا بھی ذکر کیا۔