اسد جاوید قاسم کا فون آیا، بھائی جان آپ کہاں ہیں، ایک دوست کے معاملات پہ بات کرنی ہے۔ میں نے کہا گاڑی چلا رہا ہوں، چالیس منٹ تک گھر پہنچ رہا ہوں، گھر پہنچا تو قاسم ڈیرے پہ انتظار کر رہا تھا۔ سلام دعا ہوئی، معاملات پہ بات چیت کے بعد بولا، بھائی جان یہ قریب ہی میں ایک بزرگ آن رُکے ہیں، دین پور شریف (خانپور) سے تشریف لائے ہیں، میں ملاقات کر کے آ رہا ہوں، دل ابھی تک وہیں اٹکا ہوا ہے، کیوں نہ ایک بار چلیں۔ میں نے کہا مغرب ادا کر کے چلتے ہیں، مغرب کے بعد وہ گاڑی لے کر آیا اور ہم آدھے گھنٹے میں مطلوبہ مقام پر جا اترے۔ اندر کافی لوگ بیٹھے تھے، صفیں بچ…
اسد جاوید امجد اسلام امجد کی نظم ”سیلف میڈ (خود ساختہ) لوگوں کا المیہ“ ہمیشہ سے اس کی پسندیدہ تھی۔ اُن دنوں وہ نیا نیا خیبر پختونخواہ کے ضلع سوابی میں بطور اسسٹنٹ کمشنر تبادلہ ہو کر گیا تھا۔ ایک صبح جب وہ دفتر جانے کے لئے تیار ہو رہا تھا تو اس کی نظر اپنے جوتوں پر پڑی، سُرخ رنگ کے جوتے پر کسی نے کالی پالش چڑھا دی تھی۔ اُس نے جوتا پالش کرنے والے کو بُلا بھیجا، آنے والا ایک بزرگ تھا ساٹھ باسٹھ برس کی عمر کا، وہ بزرگ دھیرے دھیرے چلتا لڑکھڑاتے قدموں سے اس کے سامنے پہنچا۔ بابا جی آپ اور میں اکٹھے بازار جائیں گے! صاحب بہادر میں سبزی والا تھیلا اٹھا …
Social Plugin