افضال ریحان زندگی بھر نہیں بھولے گی وہ برسات کی رات، 31 جولائی 1980 کی شب غم جس کی سحر بھی اتنی درد انگیز تھی کہ ممبئی کی سڑکیں گلیاں اور بستیاں آسمانی آنسووں سے ڈوب گئیں۔ ایک روز قبل ہی فن موسیقی کے دیوتا نے جو نا مکمل گیت گایا تھا اس کے بول تھے : تیرے آنے کی آس ہے دوست پھر یہ شام کیوں اداس ہے دوست۔ مہکی مہکی فضا یہ کہہ رہی ہے کہ تو کہیں آس پاس ہے دوست یہ 1924 ء کے دسمبر کی 24 تاریخ تھی جب کوٹلی سلطان پور کے ایک غریب محنت کش روایتی عیال دار پنجابی گھرانے میں ایک ایسے نونہال نے جنم لیا جسے قدرت نے غیرمعمولی آواز سے نوازا تھا۔ یہ معصوم سا بھولا…
Social Plugin