انسانی حقوق کا عالمی دن ہمیشہ شہروں کی سطح پر منایا جاتا ہے اس دن کی مناسبت سے مختلف تقریبات کا انعقاد کرکے اس میں اکثر و بیشتر وہی چہرے، وہی بولیاں اور وہی قصے کہانیاں ہوتی ہیں جنہیں ماضی میں دیکھتے، سنتے اور دہراتے چلے آ رہے ہیں۔ منتظر نگاہیں جن کی راہیں تک رہی ہیں ہمیشہ سے نظرانداز ہوتی چلی آ رہی ہیں۔ وہی نگاہیں جن سے ان کے خواب چھینے جا چکے ہیں ان خوابوں کو دوبارہ پانے کی آس لگائے بیٹھی ہیں۔ انسانی حقوق کا عالمی دن امیدوں کا جھونکا بن کر آجاتا ہے پھر رفوچکر ہو کر واپس چلا جاتا ہے اور ایک سال کا وقفہ مکمل کرکے دوبارہ خواب دکھانے آجاتا…
Social Plugin