کہتے ہیں ادیب اپنے دور کا عکاس ہوتا ہے۔ جو کچھ اس کے اردگرد ہوتا ہے وہ اسے زبان دیتا ہے۔ جو دیکھتا، سنتا اورمحسوس کرتا ہے اسے بیان کرتا ہے۔ بات سچ ہے۔ اب ادیب کے اپنے رحجان پہ ہے کہ وہ کس جانب جھکتا ہے اور اس پہ بات کرتا ہے۔ پچھلے دنوں ڈائیلاگ لکھنے کے حوالے سے مشہور ڈرامہ نگار خلیل الرحمان قمر نے خواتین کے برابری کے حقوق پر بات کرتے ہوئے کہا کہ عورت کو برابری کا دعوی کرنا ہے تو وہ بھی گینگ ریپ کر کے دکھائے۔ موصوف نے برابری کا معیارخوب طے کیا ہے۔ گویا کہ ہر مرد یہی کرتا ہے اس لیے عورت کو بھی یہی کرنا چاہیے۔ ساری مرد برادری کی بھی تذلیل کی اور …
Social Plugin