میں اپنی ماں کی وہ چیخ نہیں بھول سکتا جب اس نے مجھے دیکھ کر ماری۔ اس چیخ میں تکلیف اور ضعیفی دونوں کا یکسر ملاپ تھا۔ وہ مجھے دیکھ کر دیلیز کی طرف بھاگی کہ کسی کو تو اس عمر میں اس کا بھی خیال تھا کہ اس کے سب بیٹوں نے اس کو نہیں چھوڑا تھا۔ ایک ضرور تھا جو اس کی راہ تکتے پانچ دریا پار بھی آخر کو آہی گیا تھا۔ میری ماں نے تب اپنا گھر چھوڑ دیا تھا جب اس نے بہوؤں کو یہ باتیں کرتے سنا کہ وہ اب ان پر بوجھ ہے، جان پر بن بیٹھی ہے۔ باجی معلوم نہیں میری ماں پر کیا گزری ہوگی۔ بے یارو مددگار تھی، خالی ہاتھ بھی تھی، ضعیف تھی مگر خود دار بھی تھی۔ پہلی فرصت م…
دنیا کی ایسی ہر جگہ، ملک، شہر، معاشرہ، گاؤں، بستی، گوشے، پاتال میں، جہاں جنسی تشدد کو عام سی چیز یا سرے سے اس کے ہونے کو جھٹلایا جاتا ہے، وہاں عموماً اکثریت میں کم عمر بچیوں، بچوں اور لڑکیوں کو اس بات کا ادراک نہیں ہو پاتا کہ ان کے ساتھ کیا ہوا ہے یا جو ان کے ساتھ ہو رہا ہے، وہ غلط ہے بھی یا نہیں۔ ایسے معاشروں میں ایک ہمارا معاشرہ بھی ہے۔ متاثرین کو تب جا کر ادراک ہوتا ہے، جب ایسے واقعات کو بیتے ہوئے دو، تین یا چار عشرے گزر چکے ہوں اور اکثریت تو لاعلم ہی قبور میں اتار دی جاتی ہے۔ متاثرہ خواتین، اپنے ہی مجرموں کو اپنے ہی گھروں میں دہائیوں تک…
Social Plugin