روخان یوسف زئی دو کردار ایک کہانی اور اسی طرح کی ہزار داستانیں، جو بکھری پڑی ہیں ہر سو، چیخ چیخ کر ہمارا ضمیر جھنجھوڑ رہی ہیں ہمارے ضمیر کے بند دروازوں پر دستک دے رہی ہیں ہم سے رو رو کر بھیک مانگ رہی ہیں لیکن ہم جو ضمیر کے قیدی ہیں جنہوں نے اپنے دل و دماغ کو مقفل کر ڈالا ہے سنتے کانوں بہرے بنے بیٹھے ہیں، کھلی آنکھوں سے بھی کچھ نہیں دیکھتے ہیں، ہمیں نہ کچھ سنائی دیتا ہے نہ کچھ دکھائی دیتا ہے ہم خود کو اشرف المخلوقات کہتے ہیں مگر مخلوقات بھی ہمیں دیکھ کر شرم سار ہوتی ہوں گی، یہ شیرینئی کی کہانی بھی ہے اور شیرینئی کی طرح ہزاروں دوسری حوا او…
Social Plugin