ٹھنڈا گوشت، کالی شلوار، ٹوبہ ٹیک سنگھ، نیا قانون، خوشیا، دھواں ایسے نشتر ہیں جسے ایک منافق معاشرہ برداشت کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ ان افسانوں کے تخلیق کار کی قبر کا کتبہ اس کا تعارف کچھ یوں کرواتا ہے ؛ یہاں سعادت حسن منٹو دفن ہے اس کے سینے میں فنِ افسانہ نگاری کے سارے اسرار و رموز دفن ہیں۔ وہ اب بھی منوں مٹی کے نیچے سوچ رہا ہے کہ وہ بڑا افسانہ نگار ہے یا خدا ”۔ منٹو کا دور ایک نئے معاشرے کی تخلیق کا دور تھا۔ فرسودہ تصورات میں دراڑیں پڑ رہیں تھیں۔ منٹو نے اردو ادب میں پہلی دفعہ عورت کو ایک مافوق الفطرت مخلوق اور تخیلاتی تصور سے باہر نک…
Social Plugin