ہر برس سینکڑوں سعودی خواتین اپنے ملک سے فرار ہو کر مغربی ممالک میں پناہ کی طلب گار ہوتی ہیں اور وہ اپنے اہلخانہ پر گھریلو تشدد اور جبر کے الزامات لگاتی ہیں۔
فہیم اختر،لندن سعودی عرب کی اٹھارہ سالہ لڑکی رہف محمد القنون کی اپیل پر اقوام ِمتحدہ سے لے کر انسانی حقوق کے حامی ممالک نے رہف پر ہمدردی دکھا کر اور سہارا کی بانہیں پھیلا ک...
سعودی عرب سے فرار ہونے والی لڑکی نے امید ظاہر کی ہے کہ ان کی کہانی سعودی عرب میں دیگر آزاد خیال خواتین کو بھی ملک سے فرار ہونے کے لیے متاثر کرے گی۔ امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق کینیڈا میں پناہ حاصل کرنے والی سعودی لڑکی رہف محمد القنو ن نے آسٹریلوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ان کے ملک سے فرار ہونا بین الاقوامی توجہ حاصل کرگیا جس کی وجہ سے ایک تبدیلی آئے گی۔ رہف محمد القنون کا انٹرویو آسٹریلیا میں ہی شائع ہوا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’میرا خیال ہے کہ خواتین کی ایک بڑی تعداد سعودی ان…
18 ماہ قبل 24 سالہ سلویٰ اپنی 19 سالہ بہن کے ہمراہ بھاگ گئی تھیں سعودی خاتون رہف محمد القنون کی ڈرامائی کہانی نے سعودی عرب میں خواتین کو درپیش پابندیوں کو ایک بار پر توجہ کا مرکز بنا دیا ہے۔ 18 سالہ رہف محمد القنون نے گذشتہ ہفتے اپنے آپ کو ہوٹل کے ایک کمرے میں بند کرنے اور اپنے آبائی وطن واپس جانے سے بین الاقوامی توجہ حاصل کی تھی۔ انھوں نے سعودی عرب میں اپنے خاندان سے راہ فرار اختیار کی تھی، اور ٹوئٹر پر شروع کی جانے والی مہم کے بعد انھیں کینیڈا میں پناہ مل گئی۔ سعودی عرب میں خواتین کے حقوق کے بارے میں بحث تاحال جاری ہے، سعود…
تصویر کے کاپی رائٹ AFP Image caption میرا خاندان معمولی باتوں پر بھی مجھے قتل کی دھمکیاں دیتا رہتا ہے: رہف القنون آسٹریلوی حکومت کا کہنا ہے کہ اقوامِ متحدہ نے اس 18 سالہ سعودی خاتون کو ’پناہ گزین‘ کا درجہ دے دیا ہے جس نے اپنے اہلخانہ کے پاس واپس جانے سے انکار کرتے ہوئے خود کو تھائی لینڈ میں ایک ہوٹل میں بند کر لیا تھا۔ رہف محمد القنون نے پیر کو بینکاک سے کویت کی پرواز پر سوار ہونے سے انکار کرتے ہوئے خود کو ہوائی اڈے کے قریب واقع ہوٹل کے کمرے میں بند کر لیا تھا۔ انھوں نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ وہ اسلام ترک کر چکی ہیں، اور انھیں ڈر…
Social Plugin