ڈاکٹر زاہد کے خط کا جواب ڈاکٹر زاہد صاحب! آپ بہت کسرِ نفسی سے کام لے رہے ہیں۔ میں آپ کے افسانے اور کالم دونوں بڑے شوق سے پڑھتا ہوں۔ میری نگاہ میں آپ ایک صاحبِ طرز لکھاری اور ایک حق گو دانشور ہیں۔ یہ میری خوش بختی کہ آپ نے مجھے، ہم سب، کی وساطت سے، محبت اور جنس کی نفسیات، کے نام سے ایک ادبی محبت نامہ لکھا اور میرے رائے چاہی۔ میری نگاہ میں محبت جنس اور شادی ایک رومانی تکون کے تین کونے ہیں۔ روایتی لوگ اپنے رشتوں میں ان تینوں کونوں کو ملانے کی بہت کوشش کرتے ہیں اور بعض عارضی طور پر ملانے میں کامیاب بھی ہوجاتے ہیں لیکن وقت کے ساتھ سات…
محترم خالد سہیل السلام علیکم، میرا آپ کا تعارف صرف ’ہم سب‘ کی وساطت سے ہے۔ میرے اور آپ کے استاد محترم وجاہت مسعود کا کہنا ہے ”ہم عصر کی تعریف ذرا مشکل ہوتی ہے۔ چشمک کا پہلو موجود نہیں ہو تب بھی خود آرائی آڑے آتی ہے“۔ لیکن میں چوں کہ آپ کا ایک لحاظ سے ہم عصر نہیں بلکہ بہت چھوٹا ہوں (عمر نہیں قد، اور قد بھی جسمانی نہیں بلکہ ادبی قد) اس لئے مجھے یہ کہنا بہت مناسب لگتا ہے کہ آپ جو لکھ رہے ہیں، اس کی تعریف کیے بنا چارہ نہیں۔ آپ کا گزشتہ کالم ”کیا آپ جنسیات کی نفسیات سے واقف ہیں“؟ پڑھا۔ آپ جنسیات پر کھل کر لکھتے ہیں اور نفسیات کے ڈاکٹر ہیں۔…
”ہمارے بیٹے کی ایک ہی خواہش ہے کہ وہ اس سے شادی کرے گا جو شریعت اسلامی کی پابند ہوگی“ سر پر چار مون کا ہاتھ کی کڑھائی کا دو پٹہ اوڑھے لڑکے کی ماں بولی۔ دوپٹے کے پلو کے ساتھ موتی جڑے کروشیے کی لیس تلے کے ساتھ جوڑی گئی تھی۔ کندھوں پر پڑی پشم کی دوشالہ شال بار بار پھسل کربازووں پر گر رہی تھی۔ وہ ا س کو اٹھا کر ٹھیک کرتی تو کلائیوں میں موجود سونے کی چوڑیاں جھنجھنا نے لگتیں۔ وہ مسلسل باتیں کرتے جارہی تھی۔ ”بہن! میرا بیٹا تو کالج میں اسلامیات کا پرو فیسر ہے۔ اس کا اوڑھنا بچھونا اسلام کے اصولوں کے عین مطابق ہے۔ “ مشاطہ نے آنکھیں پھیر کر لڑک…
Social Plugin