آج تو شدید سردی تھی۔ زوار صاحب ہیلمنٹ اُتارتے ہوئے ثانیہ سے بولے۔ خیر میرے خیال میں کھانے پینے کا سامان تو پورا لے ہی آیا ہوں۔ ثانیہ آپ بھی تو حد کرتے ہیں۔ گاڑی پہ چلے جاتے یا پڑوس کے لڑکے عامر سے کہتی وہ لے آتا۔ ویسے بھی تو جب بلائیں کام کے لیے آ ہی جاتا ہے۔ وہ بات ٹھیک ہے جب تک میں بائیک چلا سکتا ہوں تو خود خود سامان لاؤں گا اور جہاں تک بات ہے گاڑی کی تو بیگم میں گاڑی کا کیا کروں گا۔ وہ تو میں نے اپنے پیارے بیٹے کے لئے سنبھال کر کھڑی کی ہوئی ہے۔ بس تم دعا کرو آج ہمارے بچے ہم سے خوش ہو کر اپنے گھروں کو جائیں یہ کہتے ہوئے۔ زوار صاحب ت…
”سٹریس“ کھچاؤ کو کہتے ہیں چاہے وہ پٹھوں کا ہو یا ہمارے دماغ اور سوچوں کا ہو۔ آج کے دور میں ہر دوسرا فرد ڈپریشن کا مریض ہے۔ اصل میں اس کی بنیادی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔ ہم صرف خود کو ضرورت سے زیادہ بوجھ لادنے کا عادی بنا رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے ذہنی تناؤ کا شکار ہوتے جارہے ہیں۔ حالانکہ اصول یہ ہونا چاہیے کہ جو کام یا بات ہمارے لیے مفید ہو اسی پر توجہ مرکوز کریں اس کے برعکس ناکارہ اور بے ضرر عوامل سے اجتناب کرنا چاہیے۔ ہم نے ہر چھوٹی بات پہ سٹریس لینا شروع کر دیا ہے اور اپنے دماغ کو تھکانے کا عادی بنا لیا ہے۔ جس سے سیز پیدا ہوتے ہیں۔ جو…
Social Plugin