لاہور میں رہنے والے اور پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرنے والے یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ کہیں بھی جانا ہو تو ایک بس، یا ویگن یا رکشہ کافی نہیں ہوتا۔ جی ہاں رکشہ بھی نہیں جاتا اگر آپ نے واپڈا ٹاوَن سے جلو موڑ تک جانا ہو تو رکشے بھی تین کم سے کم بدلنے پڑ جاتے ہیں۔ یہ اُن دنوں کی بات ہے جب مجھے بھی اکثر یونیورسٹی جانے کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ کی ضرورت ہوتی تھی۔ گلبرگ کے پچھواڑے میں کیولری گراؤنڈ کے پل کے نیچے ریلوے لائن ہے جو لاہور سٹیشن سے آتی ہے اور وہیں پہ والٹن سٹیشن بھی ہے فلائنگ کلب کے ساتھ۔ چونکہ ریلوے لائین ہے تو وہاں پھاٹک بھی ہے جو دن می…
عائشہ سعدیہ ایک لطیفہ پڑھا تھا: میاں بیوِی میں شدید اختلاف کے باوجود بچوں کی مسلسل پیدائش بھی مشرقی روایات کی خوبصورتی ہے۔ اس پہ بہت ہنسا جا سکتا ہے، پر مجھے اسے پڑھ کر رونا بھی بہت آتا ہے، یہ ایک لطیفہ سہی پر اس میں پوری ایک داستان موجود ہے۔ جیسے ایک آرکیٹیکچر کو کورا کاغذ دے کر کہا جاتا ہے اس پہ وہ نمونہ بناؤ کہ جب وہ زمین پہ وجود میں آئے تو دنیا عش عش کر اُٹھے، پھر دنیا نے دیکھے ہیں وہ نمونے جسے مصر کے پیرامیڈ، تاج محل، برج خلیفہ، دبئی مال اور ایسے لاتعداد نام جو دنیا میں عجابات میں آتے ہیں، لوگ وہاں جانا فخر محسوس کرتے ہیں اور…
Social Plugin