اسلام آباد، جنوری انیس سو اٹھانوے کی یخ بستہ صبح، وہ برہنہ پا گلی گلی پھر رہا تھا۔ صرف شلوار میں ملبوس، قمیص یا بنیان جیسی کوئی چیز اس کے بدن پر نہیں تھی۔۔ بڑھی ہوئی داڑھی، بکھرے ہوئے بال اور جسم اس قدر میلا کہ لگتا ہے برسوں سے نہایا نہیں۔ وہ سارا وقت گلیوں میں یوںھی مارا مارا پھرتا رہتا۔ مارگلہ کی پہاڑیوں یہ برف پڑ جانے کے بعد خنکی اور بھی بڑھ گئی تھی۔ درجہ حرارت نقطہ انجماد سے گر گیا۔ ایسا سن کے ٹھنڈ کچھ اور بھی زیادہ لگتی۔ گیس ہیٹر سوائے سونے کے، تقریباً تمام وقت ہی جلتا رہتا۔ تب گیس لوڈ شیڈنگ یا زیادہ بل آ جانے جیسی کوئی ٹینشن نہیں…
پرانے وقتوں میں ایک ملک پر ایک بادشاہ حکومت کرتا تھا۔ وہ بہت رحم دل تھا اور اپنی رعایا کا بہت خیال رکھتا تھا۔ سب اسے بہت پسند کرتے تھے۔ ایک بار بادشاہ ایسا بیمار ہوا کہ کسی بھی علاج سے ٹھیک نہ ہو سکا۔ تب ایک سیانے نے کہا کہ فلاں پہاڑ کے دامن میں ایک جڑی بوٹی ہے جسے پیس کر پلانے سے بادشاہ ٹھیک ہو سکتا ہے۔ چوں کہ بادشاہ ہر دل عزیز تھا، سب چاہتے تھے کہ وہ جلد از جلد ٹھیک ہو جائے۔ کئی لوگ جڑی بوٹی کی تلاش میں نکلے مگر بڑے بڑے بہادر وہ بوٹی لانے میں کام یاب نہ ہو سکے۔ وقت گزرتا گیا اور بادشاہ کی حالت بگڑتی چلی گئی۔ تب شہزادی مہر النسا نے فیصلہ …
عاتکہ سلمان “اماں جانے دو ناں علی بھی تو جاتا ہے اس کو تو نہیں روکتی” انعم نے منہ بسورا۔ “اس کی بات اور ہے” نجمہ نے بے رخی سے کہا “وہ لڑکا ہے”۔ “ہاں بس اسی کی اماں ہو میری تو ایک نہیں مانتی” انعم نے منہ پھلا لیا۔ علی جو اس سے سال بھر ہی بڑا تھا تھا اسے اداس نہیں دیکھ سکا بہت چاہتا تھا اسے اور کیوں نہ چاہتا ایک ہی تو بہن تھی اس کی پیاری سی منی۔ “تیرے باپ کو خبر ہوئی ناں تو تیرے ساتھ ساتھ میری بھی ٹانگیں توڑ ڈالے گا” اس نے صغیر کا کہہ کے دھمکایا مگر بچوں کی ضد کے آگے ہار مان گئی اور جلدی واپس آنے کی تاکید کرتے ہوئے اجازت دے دی۔…
Social Plugin