کویت کی گلیوں میں جب آپ گاڑی چلا رہے ہوتے ہیں تو آپ کو خواتین نظر نہیں آتیں۔ وہ بند دروازوں کے پیچھے رہتی ہیں۔ بنیادی حقوق سے محروم، کہیں جا نہیں سکتیں ہیں اور اس بات کا بھی خطرہ ہے کہ انھیں سب سے زیادہ بولی لگانے والے کو بیچ دیا جائے گا۔ آپ ایک سمارٹ فون پکڑیں اور ان کی ہزاروں تصاویر دیکھیں، جن کو نسلی طور پر تقسیم کیا گیا ہے اور چند ہزار ڈالر کے عوض ان کو خریدا جا سکتا ہے۔ بی بی سی عربی کی ایک تحقیق میں سامنے آیا ہے کہ کویت میں گوگل پلے اور ایپل سٹور کی طرف سے ہوسٹ کی گئی ایپس کی مدد سے گھریلو ملازمین کی بلیک مارکیٹ میں غیر قانون…
روخان یوسف زئی دو کردار ایک کہانی اور اسی طرح کی ہزار داستانیں، جو بکھری پڑی ہیں ہر سو، چیخ چیخ کر ہمارا ضمیر جھنجھوڑ رہی ہیں ہمارے ضمیر کے بند دروازوں پر دستک دے رہی ہیں ہم سے رو رو کر بھیک مانگ رہی ہیں لیکن ہم جو ضمیر کے قیدی ہیں جنہوں نے اپنے دل و دماغ کو مقفل کر ڈالا ہے سنتے کانوں بہرے بنے بیٹھے ہیں، کھلی آنکھوں سے بھی کچھ نہیں دیکھتے ہیں، ہمیں نہ کچھ سنائی دیتا ہے نہ کچھ دکھائی دیتا ہے ہم خود کو اشرف المخلوقات کہتے ہیں مگر مخلوقات بھی ہمیں دیکھ کر شرم سار ہوتی ہوں گی، یہ شیرینئی کی کہانی بھی ہے اور شیرینئی کی طرح ہزاروں دوسری حوا او…
Social Plugin