فہیم اختر،لندن سعودی عرب کی اٹھارہ سالہ لڑکی رہف محمد القنون کی اپیل پر اقوام ِمتحدہ سے لے کر انسانی حقوق کے حامی ممالک نے رہف پر ہمدردی دکھا کر اور سہارا کی بانہیں پھیلا کر اس کو پناہ دینے پر آمادہ ہوگئے۔ دراصل یہ پورا معاملہ اتنا پیچیدہ ہو چکا تھا کہ اگر اقوامِ متحدہ خاموش رہتی تو تو انسانی حقوق کے حامی اور مہم چلانے والے گروپ آسانی سے اس معاملے کو دبنے نہیں دیتے۔ ویسے یہ معاملہ سیدھا سیدھا سعودی عرب سے منسلک تھا۔ رپورٹ سے تو ایسا ہی لگ رہا ہے کہ کہیں نہ کہیں ایسی کوشش ضرور کی گئی ہے کہ رہف کو ڈرا دھمکاکر سعودی عرب واپس بھیج دیا جائے تاکہ …
Social Plugin