ڈاکٹر خالد سہیل وہ ایک صبح اپننے اخبار کے دفتر نہیں آیا اور اس کی باتوں‘ قہقہوں اور آدرشوں کے بغیر سارا دفتر اداس ہو گیا دوستوں نے فون کیے ’ ٹیکسٹ مسیجز بھیجے ’ فیس بک پیغام بھیجے کوئی جواب نہ آیا چند گھنٹوں میں یقین ہو گیا کہ وہ پراسرار طریقے سے غائب کر دیا گیا تھا چہ مگوئیاں وقت کے ساتھ ساتھ بڑھنے لگیں وہ حکومت پر بہت تنقید کرتا تھا وہ آمروں کو للکارتا تھا وہ عوام کے حقوق کی بات کرتا تھا وہ جمہوریت کا شیدائی تھا وہ نڈر اور بے خوف تھا اسے کئی دوستوں نے سمجھانا چاہا تھا لیکن اسے کچھ سمجھ نہ آیا تھا یا اس نے سب کچھ سمجھ آ جانے کے باوجود ت…
Social Plugin