اب یہ تو ماننا ہی پڑے گا کہ ہمارے کالم نویس ایاز امیر بھی کیا دبنگ آدمی ہیں۔ پاکستانی جیسے منافقت سے بھرے معاشرے میں جودرست سمجھتے ہیں اُسے ڈنکے کی چوٹ پر کرنے اور برملا کہنے کا حوصلہ رکھتے ہیں۔ چند دن پہلے میں رؤف کلاسراکا کالم پڑھ رہی تھی جس میں اُنھوں نے اسمبلی کے اُس سیشن کا ذکر کیا جس میں تمام اسمبلی نے یک آواز ہو کر طالبان سے معاہدے کی منظوری دی تھی۔ اس اسمبلی میں اس معاہدے کے خلاف اُٹھنے والی واحد آواز جناب ایاز امیر کی تھی۔ مت بھولئے کہ اُس وقت طالبان کے خوف کا یہ عالم تھا کہ بڑے بڑے جفادری اُن کا نام زبان پہ لانے سے ڈرتے تھے۔ ل…
Social Plugin