منور حسین کون اس بات پر متفق نہیں کہ ہمارے ملک میں باقاعدہ دو طرح کے قانون ہیں۔ خواہ ائین کی کسی کتاب میں ایسا نہیں لکھا، شراب عام ادمی کے لئے حرام ہے لیکن کلبوں فائیو سٹارز ہوٹلز میں نہیں۔ ایسے ہی جب ایلیٹ کلاس کو کچھ باقی سہولیات خود کو میسر ہوں تو عوام کا سوچنے کی فرصت کسے۔ شراب کو تو چھوڑ دیتے ہیں۔ لیکن ایک دوسرا ایشو دیکھتے ہیں۔ جو کہ نہ عیاشی ہے نہ کوئی مذہبی قدغن۔ اپ کسی ڈاکٹر سے تصدیق کر لیں شوگر؛ بلڈ پریشر کی ادویات کا استعمال؛ ذہنی اعصابی تناؤ مردانہ قوت پر کتنا برا اثر ڈالتے ہیں۔ اب تقریباً پوری دنیا میں اس مقصد کے لیے ادویات موجود…
Social Plugin