اسد جاوید امجد اسلام امجد کی نظم ”سیلف میڈ (خود ساختہ) لوگوں کا المیہ“ ہمیشہ سے اس کی پسندیدہ تھی۔ اُن دنوں وہ نیا نیا خیبر پختونخواہ کے ضلع سوابی میں بطور اسسٹنٹ کمشنر تبادلہ ہو کر گیا تھا۔ ایک صبح جب وہ دفتر جانے کے لئے تیار ہو رہا تھا تو اس کی نظر اپنے جوتوں پر پڑی، سُرخ رنگ کے جوتے پر کسی نے کالی پالش چڑھا دی تھی۔ اُس نے جوتا پالش کرنے والے کو بُلا بھیجا، آنے والا ایک بزرگ تھا ساٹھ باسٹھ برس کی عمر کا، وہ بزرگ دھیرے دھیرے چلتا لڑکھڑاتے قدموں سے اس کے سامنے پہنچا۔ بابا جی آپ اور میں اکٹھے بازار جائیں گے! صاحب بہادر میں سبزی والا تھیلا اٹھا …
عفیفہ ورک وہ ایک دن خطرناک لفظ ہے کیونکہ وہ ایک دن کبھی آتا ہی نہیں۔ اسی طرح کاش بھی ایک کربناک لفظ ہے جس کے ناتواں وجود کے ساتھ جانے انجانے میں امید لوگوں کے ذہنوں میں، اور دلوں میں اپنے قدم جمانے لگتی ہے۔ یک طرفہ محبتوں میں امید لاحاصل انتظار کی وہ سولی ہے جس پر چاہنے والا خود اپنی مرضی سے تا دم مرگ جھولتا رہتا ہے۔ تڑپ تڑپ کر بے آواز مرتا رہتا ہے۔ وہی امید جو سرسید احمد خان کے نزدیک یقین کی اکلوتی خوبصورت بیٹی ہے۔ جس کے ساتھ خدائی روشنی رہتی ہے۔ جو لوگوں کو مصیبت کے وقتوں میں تسلی دیتی ہے، آڑے وقتوں میں جینے کا حوصلہ دیتی ہے۔ جس کی بدولت دور…
ملیحہ سید پاکستان کا سماجی ڈھانچہ جن بنیادوں پر کھڑا نظر آتاہے وہ نہ توریاستی مذہب اسلام کے تقاضوں کو پورا کرتا ہے اور نہ ہی اس خطے برصغیر کے قدیم مذہب ہندوازم سے پاک ہو سکا ہے۔ ملکی اکثریت یعنی 97 فیصد کلمہ گو مسلمانوں پر مشتمل ہے مگر مذہبی احکامات میں سے صرف ان پر عمل کرتی ہوئی نظر آتی ہے جو انہیں پسند ہیں۔ ہم پورے کے پورے دین میں شامل نہیں ہیں۔ ہم پرآدھے تیتر، آدھے بیٹر والی مثال صادق آتی ہے، یہی وجہ ہے ہم اور ہمارا سماجی ڈھانچہ خسارے کاشکار ہے۔ قرآن مجید فرقان حمید میں سورہ العصر ایک چھوٹی سی سورۃ ہے مگر اپنے مفہوم اور پیغام کے حوالے سے آف…
وسعت اللہ خان صرف میں ہی کیا دسویں درجے کے کسی بھی ہم جماعت کو اچھے خاصے اشعار ازبر ہوتے ہوئے بھی میر صاحب کا یہ شعر اٹک جاتا تھا۔ مگس کو باغ میں جانے نہ دیجو کہ ناحق خون پروانے کا ہوگا اردو کے استاد صید رسول ضیا نے پھر یوں سمجھایا۔ ’’ مگس شہد کی مکھی کو کہتے ہیں۔وہ باغ میں جا کے پھولوں سے رس چوستی ہے۔کچھ رس موم میں بدل جاتا ہے جس سے چھتہ بنایا جاتا ہے اور کچھ رس شہد میں بدل جاتا ہے۔جب چھتہ توڑا جاتا ہے تو شہد کو موم سے الگ کرلیا جاتا ہے۔ موم سے شمع بنتی ہے اور جب شمع جلتی ہے تو پروانہ لپکتا ہے اور جل جاتا ہے۔لہٰذا مکھی باغ میں نہیں جائے گی تو…
سلیم ملک والد صاحب جنوبی پنجاب کے ایک شہر میں دکان کیا کرتے تھے. تھوڑی سی آمدنی تھی۔ بہت پڑھے لکھے نہیں تھے لیکن سیانے تھے اور بیٹیوں کی تعلیم کو بہت اہمیت دیتے تھے۔ ساری بیٹیوں کو خوب پڑھایا۔ ایک بیٹی ڈاکٹر بن گئی۔ وہ سارے گھر کا فخر تھی۔ گھر میں چونکہ بیٹوں اور بیٹیوں میں کوئی تفریق نہیں برتی جاتی تھی اس لیے بیٹیاں پر اعتماد تھیں اور اپنی حفاظت کر سکتی تھیں۔ ڈاکٹر بیٹی پانچ سال لاہور میں میڈیکل کالج کے ہاسٹل میں رہی اور مزید تگڑی ہو گئی۔ اپنی ذمے داریوں اور حقوق کو سمجھتی تھی۔ ڈاکٹر صاحبہ کو محکمہ صحت پنجاب میں نوکری مل گئی اور پوسٹنگ بھی لا…
بچے ہر گھر کے آنگن کے پھول، فطرتاً معصوم اور پیار کے طلب گار ہوتے ہیں۔ جنسی زیادتی کے واقعات میں نشانہ بننے والے معصوموں کی زندگیوں پر ایسے واقعات عمر بھر کے لیے منفی اثرات چھوڑ جاتے ہیں جو مجموعی طور پر ان کے مستقبل کے لیے نقصان دہ ہے۔ بچوں کے ساتھ ہونے والی جنسی زیادتی کے واقعات ایک بین الاقوامی مسئلہ بن چکا ہے اور بدقسمتی سے پاکستان بھی اس سنگین مسئلہ سے دوچار ہے۔ بچوں سے والدین کی معمولی سی عدم توجہی ان واقعات میں اضافہ کا باعث بن رہا ہے۔ قومی کمیشن برائے اطفال کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 14 سال تک کی عمرکے بچوں کی تعداد کل آبادی کا 35.4…
Social Plugin