واشنگٹن :امریکی
محکمہٴ خارجہ نے داعش سے تعلق رکھنے والے دو ارکان، سدھارتھا دھر اور عبدالطیف غنی
کو عالمی دہشت گردوں کی خصوصی فہرست میں شامل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ
اعلان انتظامی حکم نامے کے تحت کیا گیا ہے، جس کی رو سے ایسے غیر ملکیوں پر پابندی
عائد کی جاتی ہے جن سے دہشت گردانہ حرکات کا خطرہ لاحق ہو، یا امریکیوں یا امریکی
سکیورٹی، بیرونی پالیسی یا امریکہ کی معیشت کو نقصان کا خدشہ ہو۔
محکمہٴ
خارجہ کی ترجمان کا کہنا ہے کہ دھر اور غنی کو دہشت گرد قرار دیے جانے کا مقصد یہ
ہے کہ اُنھیں مزید دہشت گرد حملوں کی منصوبہ سازی اور عمل درآمد سے روکا جائے۔
ترجمان
نے کہا کہ دیگر اقدامات میں دھر اور غنی کی امریکی انتظامی دائرہ اختیار میں ملکیت
اور مفادات پر بندش عائد کی جائے جب کہ امریکیوں پر اُن سے لین دین کی ممانعت عائد
کردی گئی ہے۔
سدھارتھا
دھر کالعدم دہشت گرد تنظیم، ’المہاجرون‘ کے سرکردہ رُکن ہیں۔ 2014ء کے اواخر میں
داعش میں شمولیت اختیار کرنے کے لیے دھر نے برطانیہ سے شام کا سفر کیا۔ خیال کیا
جاتا ہے کہ اُنھوں نے داعش کے جلاد، محمد اموازی کی جگہ لی، جنھیں ’جہادی جان‘ کے
نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
دھر
اپنے چہرے کو ڈھانپ کر رکھتا ہے، جنھیں جنوری 2016ء کے ایک وڈیو میں دیکھا گیا
تھا، جب برطانیہ کے لیے جاسوسی کے الزام میں داعش کے کئی دیگر قیدیوں کے ساتھ
پھانسی پر لٹکایا گیا تھا۔
عبدالطیف
غنی بیلجئم نژاد مراکشی ہیں، جن کے لیے بتایا جاتا ہے کہ اُن کا تعلق داعش سے ہے
اور مشرق وسطیٰ میں لڑائی میں شامل ہیں۔ غنی برطانیہ میں قائم داعش کے ہمدردوں،
محمد علی احمد اور حمزہ علی سے ہے، جن پر 2016ء میں دہشت گردی کے جرائم پر
انگلستان میں مقدمہ چل چکا ہے۔
بشکریہ اردوVOA