شمیم شاہد
پشاور پاکستان
کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع مردان میں چند روز قبل ’بے رحمانہ‘ طریقے سے قتل کی
گئی کم عمر بچی کے بارے میں اب حکام کا کہنا ہے کہ اُسے بھی جنسی زیادتی کا نشانہ
بنایا گیا۔
واضح
رہے کہ گزشتہ ہفتے چار سالہ اسما مردان کے قریب گوجر گڑھی نامی علاقے سے لاپتا ہو
گئی تھی، بعد میں اس کی لاش گھر کے قریب ایک کھیت سے ملی۔
اسما
کے قتل کے بعد ابتدا میں تو پولیس کی طرف سے اس بات کی تردید کی گئی کہ چار سالہ
بچی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔
لیکن
خیبر پختنونخواہ پولیس کے سربراہ صلاح الدین محسود نے بدھ کو پشاور میں ایک پریس
کانفرنس کے دوران بتایا کہ ایسے اشارے ملے ہیں کہ بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی
اور پولیس نے ملزم کی تلاش کے لیے کارروائی شروع کر رکھی ہے جسے مزید تیز کر دیا
گیا ہے۔
پولیس
حکام کا کہنا ہے کہ اسما کے جسم سے حاصل کیے گئے مزید نمونے تجزیے کے لیے صوبہ
پنجاب کی فرانزک لیبارٹری بھی بھیج دیے گئے ہیں اور توقع کی جا رہی ہے کہ رپورٹ کے
بعد تحقیقات میں مدد ملے گی۔
اسما
کے والد روزگار کے سلسلے میں بیرون ملک مقیم تھے جب کہ اس کی والدہ کے بارے میں
بتایا گیا کہ وہ بھی بیمار ہیں۔
اسی
اثنا میں اس واقعے کے خلاف مردان کے ضلعی ناظم حمایت اللہ معیار کی اپیل میں شہر
میں ہڑتال اور احتجاج کیا جا رہا ہے۔
وائس
آف امریکہ سے گفتگو میں حمایت اللہ نے بتایا کہ یہ احتجاج اب تک واقعے میں ملوث
عناصر کو گرفتار نہ کیے جانے اور صوبائی حکومت کی اس معاملے پر خاموشی کے خلاف کیا
جا رہا ہے۔
"صوبائی
حکومت نے ابھی تک اس پر خاموشی اختیار کی ہوئی ہے اور حکومت کا کوئی کارندہ بھی
متاثرہ خاندان کے پاس نہیں آیا، تحریک انصاف کی حکومت قصور میں زینب کے ساتھ ہونے
والے واقعے پر تو شور مچا رہی ہے لیکن یہاں پیش آنے والے واقعے پر کچھ نہیں کہا
گیا۔"
ان کا
کہنا تھا کہ اس سے قبل صوبے کے مختلف علاقوں میں اس نوعیت کے واقعات پہلے بھی
رونما ہو چکے ہیں۔
حمایت
اللہ معیار کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنے والوں کا مطالبہ ہے کہ بچی کے قاتلوں کو
جلد از جلد گرفتار کیا جائے اور صوبائی وزیراعلیٰ متاثرہ خاندان کی داد رسی بھی
کریں۔
تاحال
صوبائی حکومت کی طرف سے اس بارے میں ردعمل جاننے کی کوششیں کارگر ثابت نہیں ہو
سکیں۔
مردان
میں پیش آنے والا یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا جب رواں ماہ صوبہ پنجاب کے ضلع قصور
میں آٹھ سالہ بچی زینب کو بھی جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کر دیا گیا
تھا۔
زینب
کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے اور قتل کرنے کے بعد ملک بھر میں غم و غصے کی لہر
دوڑ گئی اور اس معاملے کا ملک کی اعلیٰ ترین عدالت نے بھی نوٹس لے رکھا ہے۔
تاحال زینب کے قتل میں ملوث ملزم کو سراغ بھی نہیں
لگایا جا سکا ہے۔
بشکریہ اردو VOA