ایک عام سی لڑکی کے چھوٹے چھوٹے خواب


سدرہ ارشاد

ہمارے معاشرے میں عورت کی زندگی جینا آسان نہیں۔ ساری عمر اک اچھی بیوی اور اچھی بیٹی بننے کے لیے دل کو سمجھانا پڑتا ہے، میں ایک ایسی خوش نصیب عورت ہوں جسے بہت اچھا باپ بھائی اور شوہر ملا ہے۔ تعلیم حاصل کرنے کے مواقع ملے، گھر میں بھی کوئی بلاوجہ روک ٹوک نہیں تھی لیکن پھر بھی ایک تشنگی سی ہے۔ اپنے بچپن میں بہت عجیب شوق تھے، پہلا شوق سائکلنگ کا پیدا ہوا لیکن یہ بتایا گیا کہ لڑکیاں سائکلنگ نہیں کرتیں؛ چھوٹے شہر سے تعلق ہونے کی وجہ سے کبھی کسی بچی کو دیکھا بھی نہیں تھا سائکلنگ کرتے ہوئے، اس لیے خود کو سمجھا لیا اور اچھی بیٹی بن گی اور پھر سائیکل لانے کی ضد نہ کی۔
کچھ عرصے بعد دوسرا شوق مارشل آرٹس سیکھنے کا ہوا، پھر سے وہی بات بتائی گئی کے لڑکیاں مارشل آرٹس نہیں سیکھتیں اور ہم تو تھے ہی اچھی بچے؛ دوسری دفعہ بات ہی نہیں کی لیکن یہ دل بھی ہمیشہ کھیلن کو چاند ہی مانگتا ہے۔ ذکر کرتے ہیں، تیسرے شوق کا، بدقسمتی سے ایک بچے کو سکیٹنگ کرتے دیکھ لیا پھر وہی مسئلہ، اب لڑکیاں سڑکوں پر سکیٹنگ کیسے کریں! کوئی پارک تو پاس ہے نہیں، زرا بڑے ہوئے تو ٹیلی ویژن پہ سکائی ڈائیورز کو دیکھ کر خود کو ہوا میں اڑتا محسوس کرنے لگے؛ خوابوں میں خود کو کئی بار سکائی ڈائیونگ کرتے دیکھا؛ کتنی بار؟ یہ اب یاد بھی نہیں۔
میں جانتی تھی کے یہ بھی ممکن نہیں اس لیے خواب کو خواب ہی رہنے دیا۔ ابھی ان خوابوں کے ساتھ الجھ ہی رہے تھے کہ ایک اسی لڑکی کے بارے میں پڑھ لیا جو بائیک لیے پہاڑوں پر گھومتی پھرتی ہے؛ پھر کیا تھا جی، ہم بائیک چلانے کے سپنے دیکھنے لگ گے۔
ورلڈ ٹور کا پروگرام تو بچپن ہی سے تھا، اب ساتھ خوابوں میں پہاڑوں میں بائیک بھی گھوماتے پھرتے لیکن ایک اچھی بیٹی جو باپ سے کبھی سائیکل کی ضد نہ کرسکی ایک بائیک کیسے چلا لیتی، ہمارے معاشرے میں لڑکیوں کا بس اسٹاپ پہ دھکے کھانا ڈرائیور حضرات اور آنے جانے والوں کی ناگوار نظروں کو برداشت کرنا زیادہ احسن سمجھا جاتا ہے، بجائے اس کے کہ وہ خود مختار طور پہ عزت کہ ساتھ کہیں آ جا سکیں۔ چیف منسٹر کی عورتوں کے لیے بائیک سکیم کا اشتہار دیکھ کے وہ خواب پھر سے تازہ ہوگیا اور میں تصور میں ہزاروں لڑکیوں کو بائیک چلاتا دیکھ رہی ہوں، جو بغیر کسی پریشانی کے اپنی منزل پہ جا رہی ہیں اور لوگ انھیں گھورنے کی بجائے انسان کا درجہ دے رہے ہیں۔
شاید میں بھی ایک بائیک لے پاؤں کیوں کہ میں ایک عام سی لڑکی ہوں جو کبھی بھی معاشرے سے بغاوت نہیں کر سکتی یہ اور بات ہے کہ خواب دیکھنا نہیں چھوڑتی۔

بشکریہ ہم سب