بلوچستان میں 2018 کے دوران 51 خواتین اور 25 مرد قتل ہوئے جن میں
30 خواتین اور 19 مرد غیرت کے نام پر قتل ہوئے ۔
عورت فاونڈیشن نے سالانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے عوام میں شعوری
آگاہی کے لئے 16 روزہ آگاہی مہم 25 نومبر سے شروع کرنے کا اعلان کیا ہے جو 10
دسمبر کو اختتام پذیر ہوگی۔
کوئٹہ پریس کلب میں پریس
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عورت فاونڈیشن کے پروگرام افسر محمد اشفاق مینگل وویمن
ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کی اسسٹنٹ ڈائریکٹر رخسانہ بلوچ سول سوسائٹی کے نمائندگان سلمہ
قریشی میر بہرام لہڑی میر جعفر خان زلیخہ رئیسانی نے بتایا کہ ہر سال کی طرح رواں
سال بھی صنفی تشدد کے خلاف فعالیت کے سولہ دن منانے کا شیڈول جاری کردیا گیا ہے
“اورنج دی ورلڈ ہیر می ٹو” سلوگن کے تحت بلوچستان کے اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ
میٹنگ ۔ سردار بہادر خان یونیورسٹی میں سیمینار اور واک گرلز کالجز میں ڈسکشن کا
انعقاد مختلف اضلاع کے بوائز اور گرلز اسکولوں میں صنفی تشدد کے خلاف آگاہی
پروگرام منعقد کئے جائیں گے مہم کے اختتام پر میگا پروگرام کا انعقاد کیا جائے گا
۔
پریس کانفرنس میں عورت فاونڈیشن کی سالانہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے
عورت فاونڈیشن کے محمد اشفاق مینگل نے بتایا کہ رواں سال نومبر تک بلوچستان میں 14
عورتوں نے گھریلو حالات سے تنگ آکر خودکشی کی ۔ 21 خواتین اور 8 مردوں پر تشدد کیا
گیا ۔ 13 خواتین اغوا کی گئیں خواتین پر جنسی زیادتی کے 4 اور تیزاب پھینکنے کے دو
واقعات رپورٹ ہوئے عورت فاونڈیشن اور سول سوسائٹی کے نمائندگان نے مطالبہ کیا کہ
بلوچستان میں بھی خواتین
کی حیثیت کے حوالے سے صوبائی کمیشن تشکیل دیا جائے ۔ کم عمری کی شادیوں سے متعلق
بل کی منظوری کے لئے تمام سیاسی جماعتیں اپنا کردار ادا کریں ۔ تیزاب سے متاثرہ
خواتین کی بحالی و بہبود کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں تمام سرکاری اور غیر سرکاری
اداروں میں مرد و خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف قانون 2010 کا نفاذ یقینی بنایا
جائے اس مقصد کے لئے کمیٹیوں کی تشکیل عوامی آگاہی کے لئے اقدامات اور صوبائی
محتسب کا تقرر عمل میں لایا جائے پریس کانفرنس کے شرکا نے 23 نقاطی ڈیمانڈ نوٹس
پیش کرتے ہوئے مخلوط صوبائی حکومت سے عمل درآمد کا مطالبہ کیا۔