بی بی سی ریڈیو فائیو
لائیو کی ہیلن ٹامس کہتی ہیں کہ بی بی سی ریڈیو فائیو لائیو نے ایک سروے کے دوران
2,066 بالغ افراد سے ان کے جنسی رجحانات اور تعلقات کے بارے میں سوالات پوچھے۔
اس سروے میں خواب گاہ میں درپیش مسائل میں ذہنی دباؤ سے بڑا مسئلہ
( 45فیصد) بن کر سامنے آیا۔
نفسیاتی علاج کے ادارے، ریلیٹ، کی اِلین بریڈی کہتی ہیں: ‘ہمارے
پاس زیادہ تر آنے والے افراد اضطراب کا شکار ہوتے ہیں۔ اضطراب اور جنسی اشتہا ساتھ
ساتھ نہیں رہ سکتے۔’
سروے میں شامل افراد نے
ان کی جنسی صحت پر برے اثرات ڈالنے والے جن دوسرے عوامل کی نشاندہی کی ان میں
جسمانی اور ذہنی صحت کے مسائل اور بچوں کی موجودگی شامل ہے۔
جبکہ دس فیصد افراد نے
سوشل میڈیا کو بھی اپنی جنسی زندگی کے لیے مسئلہ قرار دیا۔
تاہم مِس بریڈی کا کہنا
ہے کہ غالباً مسئلہ اس سے زیادہ گمبھیر ہے۔
‘جوڑوں کے درمیان
بنیادی رابطے ہی کا فقدان ہے، وہ ایک دوسرے سے آنکھ تک نہیں ملاتے، نہ بات کرتے
ہیں۔ اس لیے تعجب نہیں کہ ہم بستری میں انھیں مشکل پیش آتی ہے۔’
سروے میں شامل افراد کی
تقریباً آدھی تعداد نے کہا کہ وہ اپنی جنسی زندگی سے مطمئن ہیں، ان میں سے 50 فیصد
مرد اور 53 فیصد عورتیں تھیں تاہم 38 فیصد مردوں اور 25 فیصد عورتوں نے اپنی جنسی
زندگی کے بارے میں عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
سروے کے مطابق 58 فیصد
افراد اپنی جنسی کارکردگی سے مطمئن تھے۔
کیا یہ بے وفائی ہے؟
سروے کے مطابق بے وفائی
کے بارے میں مردوں اور عورتوں کی سوچ مختلف تھی۔
تین چوتھائی عورتوں کا کہنا تھا کہ اپنے پارٹنر کے علاوہ کسی دوسری
عورت سے انٹرنیٹ پر سیکس کی بات کرنا یا کسی اور کو چومنا بے وفائی کے زمرے میں
آتا ہے۔ جبکہ مردوں کی صرف آدھی تعداد اسے بے وفائی سے تعبیر کرتی ہے۔
برطانیہ میں دس میں سے
نو افراد کا کہنا تھا کہ اپنے پارٹنر کے سوا کسی سے سیکس کرنا بے وفائی ہے جبکہ
پانچ میں سے دو افراد کا خیال تھا کہ ایک پارٹنر کے ہوتے ہوئے ڈیٹنگ ایپس پر وقت
گزارنا بھی بے وفائی کے مترادف ہے۔
بہتری کا امکان
جنسی زندگی کو بہتر
کیسے کیا جا سکتا ہے؟
مِس بریڈی کہتی ہیں کہ
اس کے لیے جنسی تعلق کو پہلے معطل اور پھر دوبارہ شروع کرنا ہوگا۔ ‘سیکس بند کر دو
کیونکہ سیکس کے نام پر آپ جو کچھ کرتے رہے ہیں وہ تو سب غلط تھا۔ پہلے اس غلطی کو
بھلانے کی کوشش کریں۔ اس کے بعد پھر سے جذباتی قربت اور لگاؤ پیدا کریں۔’
مگر مشکل یہ ہے کہ
عورتیں تو جذباتی قربت، اور بوس و کنار کی خواہش رکھتی ہیں مگر مرد جنسی فعل کو
ترجیح دیتے ہیں۔
مگر مِس بریڈی کا کہنا
ہے کہ ‘میرے تجربے میں یہ بات آئی ہے کہ مردوں کو یہ بات جلد ہی سمجھ میں آ جاتی
ہے کہ وہ بوس و کنار اور جذباتی لگاؤ چاہتے ہیں۔ اس طرح جنسی فعل کے لیے حالات
سازگار ہو جاتے ہیں۔’
بشکریہ
بی بی سی اردو