کھیلوں کا ساز و سامان بنانے والی امریکی کمپنی نائیکی نے خود کار تسمے متعارف کروائے ہیں۔ یہ تسمے خود سے جوتوں پر فِٹ ہو جائیں گے اور انھیں سمارٹ فون سے کنٹرول کیا جا سکے گا۔
خود کار طریقے سے تسمے سخت کرنے کی ٹیکنالوجی سے لیس جوتے مشہور فلم ‘بیک ٹو دا فیوچر ٹو’ میں دکھائے گئے تھے تاہم نائیکی نے سنہ 2016 میں انھیں حقیقت کا روپ دیا۔
نائیکی کے اس تازہ ترین ورژن کو نائیکی ایڈاپٹ کا نام دیا گیا ہے جس پر 350 ڈالر کی لاگت آئے گی اور ان تسموں کو باندھنے کرنے کے لیے کسی بٹن کی ضرورت نہیں ہو گی۔
خود بخود بند ہونے والے تسموں کو لائیو سٹریمنگ پلیٹ فارم ٹویچ کے ذریعے متعارف کروایا گیا۔
نائیکی کے کریٹیو ڈائریکٹر برائے انوویشن ایرک ایوار کا کہنا ہے ’ہم نے جان بوجھ کر باسکٹ بال کو نائیکی ایڈاپٹ کے لیے پہلے کھیل کے لیے منتخب کیا کیونکہ اس کھیل میں ایتھلیٹس کے جوتوں پر بہت دباؤ پڑتا ہے‘۔
صارف ان تسموں کو حسب ضرورت فِٹ اور ایک سمارٹ فون ایپ کے ذریعے کنٹرول کر سکتے ہیں جو اسے اس کی ترجیحات کے مطابق محفوظ کرے گا۔ صارف کھیل کے مختلف لمحات میں مختلف سیٹنگز کر سکے گا جس میں یہ ٹائم آؤٹ کے دوران کھل جائیں گے اور کھیل شروع ہونے سے پہلے پھر سے بندھ سکیں گے۔
جب کھلاڑی جوتے پہنیں گے تو یہ تسمے ایک موٹر اور گیئر کی مدد سے صورتحال کو سمجھ کر اس کے مطابق خود بخود ایڈجسٹ کریں گے۔
یہ ایپ ڈیٹا کو بھی محفوظ کرے گی جسے ایتھلیٹس نائیکی کے ساتھ شیئر کر سکتے ہیں۔
یہ خود کار تسموں والے جوتے فروری سے فروخت کے لیے پیش کیے جائیں گے۔
ویری ایبل ٹیکنالوجی ویب سائٹ کے مدیر مائیکل شا کا کہنا ہے ’لوگوں کو خودکار تسموں والے جوتے اس لیے بھی زیادہ پسند ہیں کیونکہ انھوں نے اسے فلم بیک تو فیوچر میں دیکھا تھا تاہم اب یہ فلمی دنیا سے اصل دنیا میں داخل ہو رہے ہیں۔‘
ان کے مطابق نائیکی کا کہنا ہے کہ وہ اس ٹیکنالوجی کو دوسرے جوتوں میں لے کر جا رہا ہے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ یہ شعبدہ کاری ہو سکتی ہے بجائے اس کے یہ اصل میں فائدہ مند ہو۔
کنسلٹینٹ کمپنی سی سی ایس انسائٹ کے موبائل تجزیہ کار بین ووڈ کا کہنا ہے ’ایک طویل عرصے سے ہم نے سمارٹ جوتے میں ترقی کی پیش گوئی کی ہے۔ یہ ٹیکنالوجی کے لیے ایک منطقی جگہ ہے لیکن جوتے بنانے والوں کی اصل منشا یہ ہے کہ یہ ٹیکنالوجی کارکردگی اور پہننے کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی صلاحیت پیش کرتی ہے۔