آج کل سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کلپ کافی وائرل ہو رہا ہے۔ جس میں ایک پاگل سے جب اس کے پاگل ہونے کی وجہ پوچھتے ہیں۔ تو وہ کہتا ہے کہ میں اپنی محبت کا اظہار نہ کرسکا اور اس کی (یعنی محبوبہ) کی شادی ہو گئی اور میں اس غم میں پاگل ہو گیا۔ اور اب بھی میں اس کے لئے یہ دعا کرتا ہوں۔ کہ وہ جہاں رہے خوش رہے اور اسے یہ تک بھی علم نہیں کہ میں اس سے محبت کرتا ہوں۔ اس ویڈیو نے مجھے عجب کشمکش میں ڈال دیا کہ محبت کا اظہار کرنا چاہیے یا نہیں۔ آئیے اس سوال کا جواب کچھ کہانیوں اور افسانوں کے علاوہ حقیقی دنیا میں بھی ڈھونڈتے ہیں۔ کہ کسی کو محبت کا اظہار کر کے کیا ملا اور محبت چھپا کے کیا ملا۔
کل ہی ایک انٹرویو میں جب میں نے اپنے محترم استاد سے سوال کیا کہ شاعری میں محبت کو ایک لازوال جذبے کے طور پر لیا گیا ہے آپ کے خیال میں یہ جذبہ زیادہ تر کس طرف لے جاتا ہے اچھائی کی طرف یا برائی کی طرف۔ تو ان کا کہنا تھا کہ محبت ایک پاک اور پوتر جذبہ ہے جو انسان کو سیدھی راہ کی طرف لے جاتا ہے۔ محبت ضروری نہیں کہ کسی آدمی سے ہی کی جائے محبت خدا سے بھی کی جاتی ہے۔ اور انسان سے محبت کا مطلب یہ ہے کہ
ایک انسان کی محبت پانے کے لئے آپ کو کئی لوگوں کی دل آزاری کا کوئی حق نہیں۔ محبت کرنا گناہ نہیں ہے محبت میں بہک جانا گناہ ہے۔ چترال کی لوک کہانیوں کے ایک کردار کی بات یاد آ رہی ہے۔ وہ کہتا ہے کہ مجھے اپنے محبوب سے مل کر بچھڑنے کی تکلیف سہنے سے زیادہ اس کو نہ مل کر ملنے کی خواہش میں مسرور رہنا پسند ہے۔
خالد طور اپنے ناول میں لکھتے ہیں کہ میں نے اپنی محبوبہ کو اس لیے اس کے حال پہ چھوڑ دیا۔ کہ جس طرح میرے دل کے جذبے سے کوئی اور واقف نہیں اسی طرح کسی اور کے دل کی حالت کا مجھے بھی علم نہیں ہو سکتا۔ جیسے میں اسے چاہتا ہوں کوئی اور بھی چاہتا ہو گا۔ تو کیا میں اپنی محبت پانے کے لئے کسی اور کی محبت چھین لیتا۔ اس لئے میں نے کسی اور کی محبت بچانے کے لئے اپنی محبت قربان کردی۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر دونوں اطراف سے محبت ہو دونوں ایک دوسرے کو چاہتے ہو تو کیا پھر بھی ایک دوسرے سے اظہار نہیں کرنا چاہیے۔
تو عرض ہے کہ آپ کو پتہ کیسے چلا کہ آپ ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ آپ کے جذبات پہلے بھی ایک دوسرے پہ آشکار ہو چکے ہیں۔ اگر آپ اپنی محبت کو اس سے آگے بڑھانا چاہتے ہیں تو آپ کو اپنے اوقات دیکھنی پڑے گی۔ جہاں تک آپ کی رسائی ہے آپ کی محبت وہیں تک ہے۔ اگر آپ اس سے آگے بڑھنے کی کوشش کریں گے تو یہ بدنامی ہوگی۔ اگر آپ کی محبت اس حد تک بڑھ چکی ہے۔ کہ آپ کو اپنی بدنامی کی پرواہ نہیں۔ تو کم از کم ان لوگوں کی عزت کا خیال ضرور کریں جنہوں نے آپ کی خاطر اپنی بے عزتی کروائی ہوتی ہے۔ آپ کی خاطر اپنی محبت قربان کی ہوتی ہے اپنی خواہشوں کا اپنی امنگوں کا گلا گھونٹا ہوتا ہے۔
دوسری بات یہ رہی کہ اظہار کرنے سے محبت بڑھتی ہے۔ ٹھیک ہے بڑھتی ہوگی لیکن آپ اسے کتنا بڑھانا چاہتے ہیں۔ کیا آپ دین و دنیا کی ساری حدود وقیود کوپش پشت ڈال دینا چاہتے ہیں۔ تو آپ کو بتاتا چلوں کہ اس دنیا نے پہلے بھی محبت کرنے والوں کو کبھی ملنے نہیں دیا تو آپ کے ساتھ بھی یہی ہونے والا ہے۔ اس سے بہتر ہے کہ حالات کو سمجھا جائے اور زندگی کو تباہ نہ کیا جائے۔
ویسے بھی اگر قریب آنے سے محبت بڑھتی تو تین تین بچے پیدا ہونے کے بعد طلاق نہ ہوتی۔ جسم قریب آنے سے دل نہیں ملتے۔ اظہار کرنے سے یا نہ کرنے سے محبت کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ویلنٹائن ڈے کا یہ مطلب نہیں کہ آپ پھول لیں چاکلیٹ خریدیں گفت لیں اور محبوب کے پاس جا دھمکیں۔ اور تھاہ کر کے اپنی محبت کا اظہار کر دیں۔ محبت تو دل سے ہوتی ہے دل سے دل تک پہنچنی چاہیے۔ محبت اگر زبان پہ آجائے تو زبان زد عام ہو جاتی ہے یعنی کہ بد نام ہو جاتی ہے۔
ممتاز مفتی لکھتے ہیں محبت میں توجہ طلبی چاہنا بے وقوفی ہے۔ محبت محبت ہوتی ہے یہ جائز ناجائز کچھ نہیں ہوتی مگر سچی جھوٹی ضرور ہوتی ہے۔ منٹو لکھتا ہے کہ اگر کوئی لڑکی کسی سے محبت کرے تو ضروری نہیں کہ وہ بدکردار ہو۔ اس لئے نہ لوگوں کو اسے غلط سمجھنا چاہیے اور نہ ہی اس کے محبوب کو دنیا کے سامنے اس کی محبت کا اشتہار لگانا چاہیے۔
بانو قدسیہ کہتی ہے محبت میں کسی کو چھوڑنا اسے قتل کرنے کے برابر ہے۔ اظہار کرنے کے بعد راستے جدا کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ اس لیے اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کو اپنی منزل محبت نہیں مل سکتی تو اظہار بھی نہ کریں۔ چپ چاپ محبت کو دل میں پال کر رکھیں یہ آپ کو عظیم بنا دے۔
محبت بھی عجیب کھیل ہے۔ کچھ لوگ کہتے ہیں تم ایک بار کہ دو کہ تم مجھ سے محبت نہیں کرتے تو میں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے آپ کے راستے سے دور چلا جاؤں گا۔ کچھ کہتے ہیں تو میں ایک بار کہہ دو کہ تم مجھ سے محبت کرتے ہو تو میں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے تم سے دور چلا جاؤں گا۔ محبت اظہار کرنے سے ملتی تو لیلی مجنون شیریں فرہاد سب میاں بیوی ہوتے۔ ذرا یہ سوچو کہ جسے آپ محبت کے پھول پیش کرنے جا رہے ہو اس کو کچھ اور لوگ بھی پیش کرنے آجائیں۔ تو آپ کو کیسا لگے گا۔ میرے خیال میں یہ ویلنٹائن ڈے جیسا کچھ بھی نہیں ہونا چاہیے۔ محبت تو قربانی مانگتی ہے اظہار نہیں۔