امریکہ کی اوہائیو سٹیٹ یونیورسٹی میں ایک حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جن خواتین کے شریک حیات فحش فلمیں دیکھتے ہیں، ان عورتوں میں ایٹنگ ڈس آرڈر (کم بھوک لگنا یا بہت زیادہ بھوک لگنا) پیدا ہوسکتا ہے۔ تحقیق میں اس کی وجہ خواتین کے جسم میں پیدا ہونے والے احساسِ عدم تحفظ کو قرار دیا گیا ہے۔
اوہائیو سٹیٹ یونیورسٹی کی تحقیق میں 400 خواتین کا جائزہ لیا گیا ۔ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ جن خواتین کے شوہر روزانہ کی بنیاد پر فحش فلمیں دیکھتے ہیں ان خواتین میں خود کو دبلا پتلا رکھنے کی خواہش پیدا ہوجاتی ہے۔ ایسا ان خواتین کے اندر نفسیاتی طور پر پیدا ہوجانے والے احساسِ عدم تحفظ کے باعث ہوتا ہے۔ جب خواتین خود کو دبلا رکھنے کے وہم میں مبتلا ہوتی ہیں تو یا تو ان کی بھوک ہی اڑجاتی ہے یا پھر وہ حد سے زیادہ کھانے لگ جاتی ہیں ۔
ماہرین نفسیات کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ فحش ویڈیوز میں جو دکھایا جاتا ہے حقیقی زندگی میں ایسا کچھ نہیں ہوتا۔ جو خواتین اپنے ہمسفر کے ساتھ بیٹھ کر فحش فلمین دیکھتی ہیں، وہ اپنے اندر کہیں نہ کہیں خود سے موازنہ کر رہی ہوتی ہے اور خود کو کمتر سمجھنا شروع کردیتی ہے جس کے باعث ایٹنگ ڈس آرڈر ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔
اوہائیوسٹیٹ یونیورسٹی کے سائنسدانوں کا مزید کہنا تھا کہ ”بیویوں کو یہ بیماری لاحق ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ان کے شوہر زیادہ وقت فحش فلمیں دیکھنے میں گزارتے ہیں اور ازدواجی فرائض کی ادائیگی میں غفلت برتتے ہیں، جس سے ان خواتین میں یہ شدت سے بے تسکینی کا احساس بیدار ہوتا ہے جو ان کی نفسیات پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرتا ہے۔ “
اس تحقیق میں سائنسدانوں نے 409 خواتین پر تجربات کیے۔ ماہر نفسیات پروفیسر ٹریسی ٹیلکا کا کہنا تھا کہ ”ہماری تحقیق میں شامل جن خواتین کے شوہر فحش فلمیں دیکھتے تھے ان کی اکثریت اس عارضے کا شکار تھی۔ ان کے برعکس دوسری خواتین میں یہ شرح نہ ہونے کے برابر تھی۔ یہ عارضہ خواتین کو موٹاپے سمیت کئی دیگر بیماریوں کا شکار بناتا ہے۔ یہی وجہ تھی کہ ہماری تحقیق میں شامل فحش فلمیں دیکھنے والے مردوں کی بیویوں کی مجموعی جسمانی صحت بھی دیگر خواتین کی نسبت کم تر تھی۔“