سعودی عرب کی نئی ویزا پالیسی کے تحت اب غیرشادی شدہ غیر ملکی جوڑے بھی ہوٹل کے کمرے حاصل کر سکیں گے جبکہ خواتین کو بھی ہوٹل کے کمروں میں اکیلے رہنے کی اجازت ہو گی۔
اس سے قبل، جوڑوں کو کمرے حاصل کرنے کے لیے شادی شدہ ہونے کے ثبوت فراہم کرنے پڑتے تھے۔
حکومت کا یہ اقدام ایک ایسے موقعے پر سامنے آیا ہے جب سعودی عرب میں سیاحت کی صنعت کے فروغ کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
نئی تبدیلیاں کیا ہیں؟
ماضی میں جوڑوں کو شادی شدہ ہونے کے کاغذی ثبوت فراہم کرنے پڑتے تھے لیکن اب نئے قوانین کے مطابق غیر ملکیوں کے لیے اس حوالے سے نرمی کی گئی ہے۔
سعودی عرب کی کمشن برائے سیاحت اور قومی ورثہ نے ایک اعلامیے میں کہا ہے کہ ‘ہوٹلوں میں رہائش پذیر ہوتے وقت تمام مقامی افراد سے ان کے خاندان اور رشتے کے حوالے سے شناخت طلب کی جاتی ہے۔’
تاہم ‘اب سے اس پابندی کا اطلاق غیر ملکی سیاحوں پر نہیں ہو گا۔ تمام خواتین، بشمول سعودی خواتین ہوٹلوں میں اپنی شناخت فراہم کر کے اکیلے ہی کمرے حاصل کر سکیں گی۔’
ان نئے ویزا قوانین کے مطابق خاتون سیاحوں کو اپنے آپ کو مکمل طور پر ڈھانپنے کی پابندی بھی نہیں ہو گی تاہم ان سے باوقار لباس زیب تن کرنے کی توقع ضرور کی جائے گی۔
البتہ شراب پر بدستور پابندی لگی رہے گی۔
ان تبدیلیوں کا پسِ منظر
سعودی عرب کو ایک عرصے سے دنیا کی سب سے سخت گیر جگہ سمجھا جاتا تھا اس لیے یہ اقدامات غیر ملکی سیاحوں اور سرمایہ کاروں کے سامنے اس تاثر کو زائل کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے حال ہی میں اس قدامت پسند ملک میں متعدد تبدیلیاں لائی ہیں۔
مزید پڑھیے
ان تبدیلیوں میں خاتون ڈرائیورز پر ڈرائیونگ کے حوالے سے لگی پابندیوں کو ہٹانے کے علاوہ خواتین کو بغیر کفیل کے بیرونِ ملک سفر کرنے کی اجازت دینا شامل ہیں۔
لیکن دیگر انتہائی متنازع واقعات کے باعث یہ تبدیلیاں ماند پڑ گئیں ہیں۔ ان واقعات میں صحافی جمال خاشقجی کا قتل بھی شامل ہے۔
دی انڈیپینڈینٹ کے سینیئر ٹریول ایڈیٹر کا کہنا تھا کہ ویزا قوانین میں نرمی لانے سے سعودی عرب جانے والے سیاحوں کی تعداد میں یقیناً اضافہ ہو گا۔
انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ‘ویزا کے حصول میں آسانی پیدا کرنے کے باعث ان سیاحوں کی تعداد میں فوری اضافے کی توقع کی جا سکتی ہے جو عرب دنیا اور اس کے ورثے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔’