چین میں ایغور مسلمانوں کی حالت زار پر غیر ملکی اخبارات مین مزید خوفناک انکشافات ہو رہے ہیں۔ برطانوی روزنامہ انڈی پینڈنٹ کے خبر کے مطابق چینی حکام جیلوں میں قید یغورمسلمانوں کے گھر ہر ہان نسل کے مرد بھیجتے ہیں جو ان کی بیویوں کے ساتھ ان کے بستر میں سوتے ہیں اور چینی حکام یہ ظلم 2017ء سے کرتے آ رہے ہیں۔
دو چینی اہل کاروں نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ ان مردوں کو جیلوں اور ازسرنوتعلیم کے نام پر بنائے گئے حراستی مراکز میں قید یغور مسلمانوں کے گھروں میں اس لیے بھیجا جاتا ہے تاکہ وہ ان کی بیویوں پر “نظر رکھیں”۔ یہ مرد چوبیس گھنٹے ان خواتین کے ساتھ رہتے ہیں اور رات کو ان کے ساتھ ہی بستر میں سوتے ہیں۔
چینی حکام نے بتایا کہ ”2017ءمیں شروع کیے گئے اس پروگرام کو ”جوڑے بنو اور فیملی بن جاﺅ“ (Pair up and become family) کا نام دیا گیا ہے۔ اس پروگرام کے تحت کمیونسٹ پارٹی کے عہدیدار، جو ہان نسل کے چینی ہیں، قید میں موجود ایغور مسلمانوں کی بیویوں کے ساتھ جوڑے بناتے ہیں اور ان کے ساتھ رہتے ہیں۔ اس پروگرام کا مقصد سنکیانگ میں نسلی اتحاد لانا ہے اور اس سے ایغور مسلمانوں کی نگرانی بھی کی جاتی ہے۔
ہان نسل کے یہ چینی مرد ایک گھر میں 6 دن تک قیام کرتے ہیں۔ اب مسلم اکثریتی ایغور عورتوں کے لیے ان ہان نسل کے چینی مردوں کے ساتھ سونا ایک معمول بن چکا ہے۔ تاہم چینی حکام کا کہنا تھا کہ یہ مرد ایغور مسلم خواتین کے ساتھ سوتے وقت ان سے ایک فاصلہ رکھتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اس معاملے پر کسی ایغور مسلمان مرد یا عورت سے بات کرنا ناممکن ہے کیونکہ انہیں میڈیا سے یا کسی بھی بیرونی شخص سے بات کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ جو مسلم مرد یا عورت ایسا کرتا ہے اسے گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا جاتا ہے۔
تفصیلی خبر کے لئے ذیل کا لنک دیکھیے