ذاتی ویڈیوز لیک ہونے کے بعد سوچتی ہوں مر جاؤں: رابی پیرزادہ


رابی پیزادہ نے کہا ہے اب انہیں اندازہ ہوا کہ ریپ کی شکارلڑکیاں خود کشی کیوں کرتی ہیں، یہ معاشرہ مجھے بھی مار دینا چاہتا ہے۔

پاکستان کی نامور گلوکارہ رابی پیرزادہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اپنی تصاویر اور ویڈیوز پر انتہائی پریشان ہیں۔
انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کے رابطہ کرنے پر ایک ٹیکسٹ پیغام میں بتایا کہ وہ اس صورتحال سے اس قدر مایوس ہیں کہ وہ مرنا چاہتی ہیں کیونکہ ان کے اردگرد لوگ ان کا مذاق اڑا رہے ہیں۔
’اب مجھے اندازہ ہوا کہ جنسی زیادتی کے بعد لڑکیاں خود کشی کیوں کر لیتی ہیں۔ یہ معاشرہ مجھے بھی مار دینا چاہتا ہے۔'
رابی پیرزادہ نے ’سیوو اے سول‘ ہیش ٹیگ کے ساتھ ایک ٹویٹ بھی کی 'جو بندہ دنیا میں کسی بندے کی پردہ پوشی کریگا، اللہ عزوجل قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔'


''جوبندہ دنیا میں کسی بندے کی پردہ پوشی کریگا اللہ عزوجل قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔''



اس ٹویٹ پر بیشتر لوگوں نے ان سے ہمدردی کا اظہار کیا اورمضبوطی سے کھڑے رہ کر حالات کا سامنا کرنے کا مشورہ دیا۔ اسی طرح کچھ نے انہیں میڈیا چھوڑنے کا مشورہ دیا اور کچھ نے انہیں پھر سے تنقید کا نشانہ بنایا۔
رابی کچھ عرصہ قبل سانپوں کے ساتھ بنائی گئی اپنی ویڈیوز کے باعث خبروں میں تنقید کا نشانہ بنتی رہیں اور اب کچھ دن قبل ان کی کچھ ذاتی تصاویر اور ویڈیوز سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر لیک کر دی گئیں۔
اس پر رابی نے جمعے کو فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ کو درخواست دی کہ ان کی تصاویر اور ویڈیوز کے پھیلاؤ کو روکا جائے اور ایسا کرنے والی ویب سائٹس اور اکاؤنٹس بلاک کیے جائیں۔
ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے ڈپٹی ڈائریکٹر سرفراز چوہدری نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں رابی کی درخواست موصول ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ سائبر کرائم ونگ نے اس سلسلے میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی [پی ٹی اے] کو خط لکھ دیا ہے اور سائبر کرائم ونگ بہت سی جگہوں سے ان تصاویر اور ویڈیوز کو ہٹوا بھی چکا ہے اور کچھ اکاؤنٹس بھی بلاک کروائے گئے ہیں۔
’اس سلسلے میں ہم نے سماجی رابطوں کی مختلف ویب سائٹس کو بھی مطلع کر دیا ہے۔‘
سرفراز چوہدری کا کہنا تھا کہ وہ قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے رابی پیرزادہ کی درخواست پر ہر قسم کی کارروائی عمل میں لائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ رابی نے اپنی درخواست میں موبائل خریدنے والے شخص کے خلاف کارروائی کا مطالبہ نہیں کیا۔
رابی کی طرف سے دی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے آئی فون ایکس ایک مقامی کمپنی سے خریدا لیکن یہ موبائل فون خراب ہونے پر ایک روز قبل اسی کمپنی کو واپس کردیا اور متبادل نیا فون حاصل کیا۔
درخواست میں انہوں نے اس بات کا خدشہ ظاہر کیا کہ پرانے فون میں موجود ڈیٹا چوری کر کے ان کے دوستوں کو بھجوایا گیا۔
رابی کی تصاویر اور ویڈیوز لیک ہونے کے بعد ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کی چیئر پرسن نگہت دادا نے ایک ٹویٹ میں کہا رابی کی تصاویر اور ویڈیوز لیک کرنے والے اور انہیں آگے پھیلانے والے ’پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ‘ کے تحت جرم کے مرتکب ہو رہے ہیں۔

Those who are weaponizing nonconsensual intimate images and videos of @Rabipirzada and those who are forwarding them are committing crime under PECA. Don't be a silent bystander, report these tweets and do not forward this violence. http://www.na.gov.pk/uploads/documents/1472635250_246.pdf 




تصویر ٹوئٹر پر دیکھیںتصویر ٹوئٹر پر دیکھیں



انہوں نے اپنی ٹویٹ میں لوگوں سے درخواست کی کہ اس پر خاموش نہ رہیں بلکہ اسے رپورٹ کریں اورآگے پھیلانے سے روکیں۔
 نگہت داد نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا اس ایکٹ کے تحت ایسے مجرم کو پانچ سال قید اور 50 لاکھ روپے جرمانہ ہو سکتا ہے۔
کالم اور بلاگز واٹس ایپ پر حاصل کرنے کے لیےبلاگ کا گروپ جوائن کریں۔