اعلی قیادت کا مالی و جنسی کرپشن سے پاک دامن ہونا نظام کی بقا کے لئے ناگریز ہے جبکہ بلوچستان میں سب مختلف ہے۔ اگر آپ کی پشین ریسٹ ہاؤس میں کسی مالی کے ساتھ جان پہچان ہو تو آپ کو معلوم ہوجاتا ہے کہ اعلی افسران میں سے کون کسی نامحرم خاتون کے ساتھ کوئٹہ سے گاڑی خود چلاتے ہوئے رات گئے تک وہاں موجود رہتے ہیں۔ بلوچستان میں حکومت کی کارکردگی نہ ہونے کا عام آدمی کا رونا دھونا اپنی جگہ ایک مسلمہ حقیقت ہے۔ لیکن اب نوبت یہاں تک پہنچی ہے کہ وزیراعلی کے قریب رہنے والے وزیر بھی اکثر محکموں کی سیکرٹریز کی کارکردگی پر سوالات اٹھاتے نظر آرہے ہیں اور ان کا …
جب آپ کا قلم کاغذ کا سامنا کرنے سے شرماتا ہو اور لکھنے سے شرمسار ہو لیکن کرپٹ نظام جس کے متعلق آپ بار باراپنے قلم کو لکھنے پر مجبور کررہے ہوں لیکن کرپٹ مافیاز کو اس کا احساس تک نہ ہو تب بات شرمندگی اور بے حیائی کی سی کیفیت اختیار کر لیتی ہے اور لمحے بھرخوف سے بھرا گماں گزرتا ہے کہ کرپشن کرنے والوں کی یہ بے خوفی دراصل اس بات کی غمازی ہے کہ یہ ریاستی ملازم نہیں بلکہ ریاستی ملازمین کی آڑ میں بہروپئے اور چور نظام کے اندر گھس آئے ہیں اور ان کے اپنے مشترک مفادات ہیں اور ایک دوسرے کے تحفظ کو اپنی مجبوری سمجھتے ہیں۔ یہ مافیا نہ ہی ریاستی قوانین سے…
بایزید خان خروٹی آج کے ترقی یافتہ بلوچستان (بقول حکمران) میں تعلیم کے ساتھ جو سلوک اس کے کرتا دھرتا ہم قوم نشینوں نے روا رکھا ہے۔ اسے آپ تاتاریوں کی غارت گری سے تشبیہ دے سکتے ہیں۔ جس طرح تاتاری جب کسی ملک پر حملہ کرتے تھے تو وہ اس ملک کی ہر چیز کو اس طرح تہہ تیغ کر دیتے تھے کہ وہ علاقہ برسوں غربت اور بربادی کی اتھاہ گہرائیوں میں ڈوب جاتا تھا۔ لگتا یہ ہے۔ کہ بلوچستان کے تعلیمی نظام کو جو ضرب آج لگ رہی ہے۔ اس کے اثرات ہم برسوں محسوس کریں گے۔ اور اس میں اس قدر خرابیاں رونما ہوچکی ہوگی کہ آنے والا کوئی درد دل یا نیک نیت حکمران بھی اسے ٹھیک…
Social Plugin