شبنم گل انسانی ذہن جادوئی چراغ کی مانند ہے۔ مگر ہم ذہن کی قوت یعنی سوچ و خیال کی افادیت سے محروم ہیں۔ یہ طاقت، اندر کی بے یقینی کھودیتی ہے۔ احساس محرومی، و کمتری یا بے بسی کا دیمک عمل کی طاقت کو پنپنے نہیں دیتا۔ لہذا خیال تناور درخت نہیں بن پاتا۔ ذہن اور تصور کے درمیان تضاد یا ہم آہنگی کا تعین، ذاتی تجزیے کی صلاحیت اور خودآگہی مل کر کرتے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر انسانی ذہن ہے کیا چیز؟ ذہن میں موجود نیورو ٹرانسمیٹرز (کیمیائی اثر) جنھیں معلومات فراہم کرنے کا ذریعہ کہا جاتا ہے، جنھیں Neuropeptides بھی کہا جاتا ہے، جن کی ساٹھ کے قریب تعداد…
شبنم گل وقت ماضی، حال اور مستقبل میں منقسم ہے۔ ماضی ایک تجربہ ہے، جس سے انسان بہت کچھ سیکھتا ہے۔ گزرا ہوا وقت دوبارہ پلٹ کر نہیں آتا۔ لیکن وہ یادوں کی صورت ذہن کے گوشے میں محفوظ رہتا ہے۔ ہم جس وقت چاہیں ماضی کے کسی بھی لمحے کو دوبارہ اپنے ذہن میں زندہ کر دیتے ہیں۔ حال وقت کی ایک اہم کڑی ہے۔ جو لمحے کا سچ ہے۔ جو سامنے ہے وہ حقیقت ہے۔ مستقبل کا پودا ہی حال میں پنپتا ہے۔ گویا کہ حال ماضی اور مستقبل سے کسی صورت علیحدہ نہیں ہو سکتا۔ لیکن حال کی اپنی الگ اہمیت ہے۔ حال کے لمحہ موجود میں زندگی رواں رہتی ہے۔ لیکن دیکھا یہ گیا ہے کہ ہم حال میں رہتے ہوئے…
Social Plugin