کچھ چیزیں کچھ چیزوں کی ضد ہوتی ہیں۔ انھیں ایک دوسرے سے چڑ ہوتی ہے۔ جیسے بلی کو چوہے، کتے کو بلی سے، ساس کو بہو سے اور بھارت کو پاکستان سے ایسی ہی ہمارے حکومت کو حقوق دینے سے چڑ ہے۔ اب یہ کیوں، کیسے اور کب سے ہے، جواب کے لئے اوپر پوچھنا پڑے گا ( معزرت! اوپر سے مراد اعلی حکام سے وگرنہ دوسرے والے اوپر جانے کے ڈر سے گھر پہ بیٹھا ہوں ) ۔ اب جب کے انفرادی مملکتوں سے لے کر اقوام متحدہ تک سب ہی انٹرنیٹ ( فورجی کے علاوہ 2 g کو انٹرنیٹ میں نہیں مانتا ) کی رسائی کو روٹی، کپڑا، مکان اور تعلیم کی طرح روزمرہ کا بنیادی انسانی حق تسلیم کرتے ہیں اور 2016…
صادق صبا مجھے یاد ہے پہلی بار جب وہ آیا تھا میرے پاس تو اس نے سائے میں رکھے واٹر کولر کی طرف اشارہ کرکے کہا تھا کہ ”کیا میں پانی پی سکتا ہوں“ تو میں نے جواب کی منتظر ان آنکھوں والے پیارے سے بچے کے سر پر ہاتھ پھیر کر کہا تھا ضرور اور پھر میں پڑھانے میں لگ گیا۔ بچہ پانی پی کر اس دن وہاں سے گیا لیکن وقتاً فوقتاً وہ پانی پینے آتا جاتا رہا۔ کل جب وہ میرے پاس آیا تو میں نے اسے تھوڑا مختلف پایا۔ وہ معصومیت کا مجسمہ مجھے سراپا افسردگی لگا، وہ کھلکلاتے ہونٹ مجسم بے بسی تھے۔ جب وہ واٹر کولر کے پاس گیا تو میں نے دیکھا گلاس تھامے وہ بڑھوں کی طرح گم سم ہے۔…
حالیہ دنوں کیچ، گوادر اور خاص کر پسنی میں آئے روز نوجوان درختوں اور پنکوں سے لٹک کر دارِ فانی سے بیزاری کی غمزدہ داستانیں رقم کررہے ہیں جس سے معاشرے میں تشویش کی ایک لہر دوڑ رہی ہے، کہ نہ جانے کب کس کی خبر ملے کہ اس نے پنکھے سے لٹک کر خودکشی کی ہے۔ اس مہینے یہ پانچواں جبکہ اس سال یہ تعداد کم و بیش ایک درجن سے بھی سوا ہے۔ عمومی رائے تو اسے معاشی حالات کی خرابی اور بزدلی گردانتی ہے لیکن اگر ہم حالات کا بغور جائزہ لیں تو یہ تصویر ایک ہی رنگ سے نہیں بلکہ مختلف نوع کے رنگوں سے وجود میں آتی ہے۔ قومی سطع پہ خودکشی اب بھی جرم کی نوعی…
Social Plugin