کچھ چیزیں کچھ چیزوں کی ضد ہوتی ہیں۔ انھیں ایک دوسرے سے چڑ ہوتی ہے۔ جیسے بلی کو چوہے، کتے کو بلی سے، ساس کو بہو سے اور بھارت کو پاکستان سے ایسی ہی ہمارے حکومت کو حقوق دینے سے چڑ ہے۔ اب یہ کیوں، کیسے اور کب سے ہے، جواب کے لئے اوپر پوچھنا پڑے گا ( معزرت! اوپر سے مراد اعلی حکام سے وگرنہ دوسرے والے اوپر جانے کے ڈر سے گھر پہ بیٹھا ہوں ) ۔
اب جب کے انفرادی مملکتوں سے لے کر اقوام متحدہ تک سب ہی انٹرنیٹ ( فورجی کے علاوہ 2 g کو انٹرنیٹ میں نہیں مانتا ) کی رسائی کو روٹی، کپڑا، مکان اور تعلیم کی طرح روزمرہ کا بنیادی انسانی حق تسلیم کرتے ہیں اور 2016 ہی وہ سال ہے کہ اقوام متحدہ نے انٹرنیٹ کی رسائی کو بنیادی حق تسلیم کیا تو دوسرے ہی سال اپریل میں بلوچستان کے ترقی پزیر اور بڑے شہروں میں سے ایک کیچ کو اس بنیادی حق سے محروم کیا گیا ہے اور سالوں کی یہ محرومی تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہی۔
انٹرنیٹ کی بندش یا اسپیڈ میں کمی جسے Throttling کہتے ہیں دنیا میں حکومتی پالیسیوں میں سے ایک ہے جیسے حکومتیں شورش زدہ علاقوں میں افواؤں اور غلط خبروں کی روک تھام کے لئے اپناتے ہیں۔ اور 2019 میں 33 ملکوں نے 200 مرتبہ انٹرنیٹ پر پابندی لگائی جن میں سرفہرست مودی کی متعصبانہ حکومت تھی جس نے 127 بار یہ فیصلہ کیا۔ انٹرنیٹ کی بندش یا تھروٹلنگ دنیا کے جن شہروں میں ہوئی ان میں ایک بدنصیب کیچ بھی تھی۔
صوبہ بلوچستان میں جملہ مسائل کی لمبی فہرست میں جتنے مسائل ہیں ضلع کیچ ان سے مستثنی نہیں۔ تعلیم سے لے کر بجلی و روزگار تک، ضلع کیچ بھی اسی جنتر میں پِس رہا ہے۔ اور باقی شہروں کی طرح یہاں بھی یہ آوزیں یومیہ مرثیہ بن چکی ہیں۔ لیکن کیچ میں فورجی کی بحالی پھر اچانک بندش، وہ مسئلہ ہے جس نے شہریوں کو سب سے زیادہ پریشان رکھا ہے۔
کرونا جیسی موذی مرض کے پھیلاؤ کے بعد انٹرنیٹ ہی شعور اجاگر کرنے کا باعث ہے لیکن جب فورجی کی دستیابی ہی پر تالا لگ چکا ہو تو پوچھئے تو کسے پوچھیں اور جائیں تو کہاں جائیں۔ اس بے وجہ سزا کا وجہ کیا یہی سب سے بڑا سوال ہے۔ لاکھوں کی آبادی کے اس شہر میں جہاں فورجی معاشی نظام کا ایک زبردست سہارا تھا تو نوجوانوں کے لئے بھی سیکھنے سیکھانے کا ایک بہترین ذریعہ۔
انٹرنیٹ بلکہ تیز ترین انٹرنیٹ ہی مختلف النوع خیالات کی ترسیل اور ذہنی اُپج کی بڑھوتری میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ شہریوں کو دوسرے شہریوں اور باقی دنیا سے جھڑنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔ انٹرنیٹ یا فورجی کی بندش سے جہاں کیچ میں دوسرے طبقے متاثر ہوئے تو ان میں سب سے زیادہ طالب بھی سرفہرست تھے۔
شہریوں اور خاص کر طالب علموں کی گورنمنٹ سے یہ شدید التجا ہے کہ انٹرنیٹ کو بحال کرکے شہریوں کو بھی باقی دنیا کی طرح ایک دوسرے سے جڑنے اور بڑھنے میں آسانی فراہم کی جائے۔