والٹیئر 1649 میں فرانس میں پیدا ہوا۔ وہ شاید واحد فلسفی تھا جس کا ذکردوسرے دانشوروں نے انتہائی اچھے اور برے الفاظ میں کیا۔ وہ ایک بے ایمان، بے اصول، بد صورت و بد سیرت، چرب زبان، بے کار اور فحش انسان سمجھا جاتا تھا۔ ایک شاندار فلسفی میں ایسی صفات کا ذکر کچھ ہضم نہیں ہوتا۔ مگر حقیقت یہی ہے کہ والٹیر کو جو مناسب لگا اس نے ڈنکے کی چوٹ پر کہا اور کیا۔ باشاہوں سے لے کر پادریوں تک، اور مذاہب سے لے کر سلطنتوں تک، کوئی بھی اس کے قلم کے وار سے نہ بچ سکا۔ والٹیئر نے اپنی زندگی میں بے تحاشا کام کیا۔ وہ کہتا تھا ”کسی بھی فن میں کمال حاصل کرنے کے لی…
انسان جب ’میں‘ سے ’ہم‘ کا سفر طے کرتے ہیں تو ان کے اندر گروہی شناخت جنم لیتی ہے۔ وہ خود کو کسی قبیلے ’کسی سماج اور کسی معاشرے کا حصہ سمجھنے لگتے ہیں۔ اس سوچ اورشناخت سے ان کے اندر تحفظ کا احساس پیدا ہوتا ہے۔ انہیں یہ احساس ہوتا ہے کہ اگر انہیں یا ان کے خاندان کے کسی فرد کو کسی دشواری یا کسی پریشانی کا سامنا ہوگا تو اس قبیلے کے لوگ ان کی مدد کرنے آئیں گے۔ اس سے ان کے اندر سالمیت کا احساس پیدا ہوتا ہے اور وہ امن‘ سکون اور آشتی کے ساتھ زندگی گزارتے ہیں۔ یہ گروہی شناخت اور قبائلی سوچ کئی بنیادوں پر قائم ہو سکتی ہے۔ اس کی چند مثالیں حاضر ہیں ہم پ…
پچھلی چند دہائیوں میں جب بھی میں نے مختلف مکاتبِ فکر کے مردوں اور عورتوں سے ڈارون کے نظریہِ ارتقا کے بارے میں تبادلہِ خیال کیا تو مجھے یہ جان کر حیرانی ہوئی کہ ان میں سے اکثر نے یا تو اس نظریے کو سنجیدگی سے پڑھا ہی نہیں تھا اور اگر پڑھا تھا تو صحیح طریقے سے سمجھا نہیں تھا کیونکہ وہ سائنس کے سنجیدہ طالبعلم نہیں تھے۔ دنیا کے بہت سے مذاہب کے پیروکاروں کا یہ ایمان ہے کہ انسان کرہِ ارض پر جنت سے اترا ہے اور اس کی تخلیق باقی جانوروں‘ پرندوں اور مچھلیوں کی تخلیق سے مختلف ہے۔ اس مذہبی نطریے کے مقابلے میں چارلز ڈارون CHARLES DARWINنے یہ سائنسی …
ہماری زندگی بھی امتحان میں آئے پرچے کی طرح ہوتی ہے۔ جیسے ہم امتحان میں سوالات کو سمجھ نہیں پاتے اور غلط جواب لکھ دیتے ہیں پھر ظاہر ہے نمبر کٹ جاتے ہیں کبھی زیروبھی مل جاتا ہے اور اکثر پوائینٹ فائیو مارکس بھی کٹ جاتے ہیں بالکل اسی طرح ہم زندگی کو سمجھ نہیں پاتے اور ناکام رہتے ہیں۔ قدم بہ قدم نمبر کٹتے جاتے ہیں اور ہم مایوسیوں میں گھِرتے جاتے ہیں۔ زندگی بے رحم بن جاتی ہے۔ وہ لوگ جو بہت اہم ہوتے ہیں اور کہنے کو مضبوط رشتوں میں گندھے ہوتے ہیں سوالیہ نشان بن جاتے ہیں۔ ساری زندگی ایک ساتھ گزارنے کے باوجود ہم ان کو اور وہ ہمیں سمجھ ہی نہیں پاتے۔ بالک…
حیدر حسین یہ سانحہ اس وقت پیش آیا جب قطب الدین اور ناصر بھائی پاکستان چوک پر کراچی کا مشہور انڈے والا بن کباب کھا کر ریسٹورنٹ سے باہر آ رہے تھے۔ رانگ سائڈ سے آنے والے ایک موٹر سائکل سوار نے سامنے سے آنے والے ایک ٹرک کو ذور دار ٹکر ماری (اخبار میں آپ نے یہ پڑھا ہوگا کہ ٹرک نے موٹرسائکل سوار کو کچل دیا مگر یہ فرضی واقعہ ایسے پیش نہیں آیا) ۔ ٹکر واقعی بڑی زور دار تھی اور موٹرسائکل سوار دنیا و مافیہا سے بے خبر ہو کر زمین پر آرہا۔ ٹرک حسب معمول نو دو گیارہ ہوگیا اور قطب الدین اور ناصر بھائی جائے حادثہ کی طرف لپکے۔ قطب الدین: اوہ خدایا! کچ…
Social Plugin