ماہ وش عدیل کرمانی (آخری صفحہ، عنوان: شادیِ مرگ سے پہلے اور بعد) لکھتے ہوئے قدرے شرمندگی محسوس ہو رہی ہے لیکن کیا کروں اپنے جیسے کئی معصوم بھلے مانسوں کے لیے مجھے ہی قلم کا سہارا لینا پڑا۔ کل رات کو ٹی۔ وی پر ایک گانا دیکھ رہا تھا۔ نشے سی چڑھ گئی اوئے کُڑی نشے سی چڑھ گئی۔ اچانک بیگم کسی چراغ سے نکلے ہوئے جن کی طرح سامنے آگئیں اور بولیں ”دیکھتے تو خوب ہیں فلمیں لیکن مجال ہے جو کبھی مجھے کوئی ڈائیلاگ سنایا ہو۔ “ سو میں نے بھی کہہ دیا تم میرا نشہ ہو۔ خوشی سے پوچھنے لگی ”ہائے اللہ، مطلب آپ میرے بنا نہیں رہ سکتے؟ “ میں نے کہا دراصل ایک تو نشہ مہنگا…
ماہ وش عدیل کرمانی میں آج صبح اٹھا تو جسم درد سے ٹوٹ رہا تھا، شدت سے خواہش اٹھی کہ آج آفس نہ جاؤں لیکن کیسے نہ جاتا آفس میرے ابا جان کا تو تھا نہیں، غیروں کا تھا اور یہاں تو ابھی اپنوں کی خدمت کرنی تھی تو باہر والوں کی بے حسی پر کیا روتا۔ اپنی قسمت کو کوستا بستر سے نکلا، انڈے ابلنے رکھے اور نہانے دھونے باتھ روم میں گھس گیا۔ واپس آ کر بچوں کو اٹھایا، گو کہ ہر باپ کی طرح میں بھی اپنے بچوں سے بہت پیار کرتا ہوں لیکن یہی بچے جب رات کو سونے سے پہلے میری پِدّی نکلواتے اور صبح اٹھنے میں کسلمندی کا بھرپور مظاہرہ کرتے تو کبھی کبھی مجھے بے تحاشا غ…
Social Plugin