آدھوں کو تو ڈھائی برس دیکھنے بھی نصیب نہ ہوئے۔ گنتی کے دو تین کو بمشکل چار سال میسر آئے۔ پانچویں برس کو مکمل طور پر کوئی نہ دیکھ پایا۔ حالانکہ ان میں سے ایک کو دو اور دوسرے کو تین چانس بھی ملے۔ پر ڈھاک کے وہی تین پات ہی رہے۔ اس میں قصور وزرائے اعظم کا ہی ہے۔ پہلے برس انھیں یقین ہی نہیں آتا کہ وہ چیف ایگزیکٹو کی کرسی پر بیٹھے ہیں، اپوزیشن بنچوں پر نہیں۔ دوسرے برس انھیں اپنی وزارتِ عظمی پر ہلکا ہلکا اعتبار آنے لگتا ہے۔ اس اعتبار کے سہارے وہ تیسرے برس ایسے بے ضرر فیصلے اور احکامات جاری کرنے لگتے ہیں کہ جن سے کسی طاقتور کے پر نہ پھڑپھڑانے لگیں۔ …
جہانگیر ترین نے سنہری حرفوں سے لکھی جانے والی بات کہی ہے کہ تحریک انصاف اور عمران خان کو ایک دوسرے سے علیحدہ نہیں کیا جاسکتا۔ اس لئے اپوزیشن کا مائنس ون فارمولا عمران خان پر لاگو نہیں ہو سکتا۔ پاکستان میں بدعنوانی اور سیاست میں شخصیت پرستی کا رجحان ختم کرنے کے لئے ہی عمران خان نے تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے دو دہائی تک جد وجہد کی تھی۔ اب جہانگیر ترین ، عمران خان کو ایسی شخصیت کے طور پر پیش کررہے ہیں جس کا کوئی متبادل میسر نہیں ہے۔ سپریم کورٹ انہی جہانگیر ترین کے بارے میں یہ قرار دے چکی ہے کہ وہ ’صادق و امین ‘ نہیں رہے۔ جہانگیر ترین کے …
جمیعت علماء اسلام کا آزادی مارچ صوبہِ سندھ کے دارالحکومت کراچی سے شروع ہو کر، پنجاب پہنچا ہے اور اس کی منزل ملک کا دارالحکومت اسلام آباد ہے، جہاں 31 اکتوبر کو اس کی آمد متوقع ہے۔ مولانا فصل الرحمان کی قیادت میں منعقد ہونے والے اس آزادی مارچ میں جہاں ایک طرف دسیوں ہزار لوگ شرکت کر ر ہے ہیں وہیں اس میں خواتین کی تقریباً مکمل غیر موجودگی بھی ایک حقیقت ہے۔ مولانا فضل الرحمان پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ ان کے ساتھ شریک مرد اپنے گھر کی عورتوں کی نمائندگی کرنے کے پوری طرح اہل ہیں اور عورتوں کو گھر میں رہ کر روزہ رکھنا اور دعا کرنی چاہیے۔ …
Social Plugin