”بیچارہ ناخوش ایرکؔ! کیا ہم اس پر تر س کھائیں؟ یا اس پر لعنت بھیجیں؟ وہ تو صرف ایک عام آدمی بننا چاہتا تھا، کسی بھی دوسرے شخص کی طرح مگر وہ بہت بدصورت تھا! اور اسے اپنی ذہانت کو چھپانا پڑا اس ذہانت کو شعبدے دکھانے کے لئے استعمال کرنا پڑا۔ اگر اس کا ایک عام سا چہرہ ہوتا تو وہ شاید انسانوں میں سب سے نمایاں ہوتا! اس کے پاس ایک ایسا دل تھا جس میں دنیا کی حکومت سما سکتی تھی مگر آخر میں اسے ایک تہہ خانے پر اکتفا کرنا پڑا۔ ہاں شاید ہمیں تہہ خانے کے بھوت پر ترس ہی کھانا چاہیے۔ “ (The Phantom of the Opera: by Gaston Leroux) مگر تہہ خانے کے بھ…
بچپن میں مجھے اسکول کے بیت الخلاء سے بہت چڑ ہوتی تھی۔ میں اپنے اسکول میں بہ مشکل 10 یا 12 بار ہی بیت الخلاء گیا ہوں گا۔ اس کی وجہ کچھ اور نہیں صرف ان جگہوں کی غلاظت تھی۔ وہ بیت الخلاء انسانی حسیات اور جمالیات کے لئے ایک بڑا ناگوار تجربہ ہوتے مگر انسان تو آخر مجبور ہے۔ اس کو اگر جینا ہے تو ان برے تجربات کی عادت ڈالنی ہی پڑتی ہے۔ بیت الخلاء واقعی انسان کا بڑا اہم مسئلہ ہے۔ یہ اسٹیٹس سمبل بھی ہے۔ ترکی میں ازمر کے قریب واقع دو ڈھائی ہزار سال قدیم ایفیوسس کے کھنڈرات میں جدید ٹوائلٹ سے مشابہ دور قدیم کے چند ٹوائلٹ موجود ہیں جو عوامی تھے اور …
Social Plugin