رفعت اللہ اورکزئئ
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، پشاور
تصویر کے کاپی رائٹ
پاکستان
میں بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور اس کے بعد ان کے قتل کی وارداتوں پر شدید تشویش
پائی جاتی ہے
پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع مردان میں مقامی
حکام نے تصدیق کی ہے کہ چار دن قبل بے دردی سے قتل کی جانے والی چار سالہ بچی کو
جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
مردان کے ضلعی ناظم حمایت اللہ مایار نے بی بی سی سے
بات کرتے ہوئے کہا کہ قتل کی جانے والی بچی اسما کی میڈیکل رپورٹ سے اس بات کی
تصدیق ہوگئی ہے کہ مقتولہ کو مارنے سے قبل جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
یاد رہے کہ سنیچر کو مردان کے نواحی علاقے گوجر گڑھی سے
چار سالہ بچی اسما گھر کے سامنے کھیلتے ہوئے لاپتہ ہوگئی تھیں۔ تاہم بعد میں ان کی
لاش ان کے گھر کے قریب واقع گنے کے کھتیوں سے ملی تھی۔ ابتداء میں مقامی پولیس بچی
سے جنسی زیادتی کی سختی سے تردید کرتی رہی بعد میں مقتولہ کو اتوار کی شام مقامی
قبرستان میں سپردخاک کردیا گیا۔
ضلعی ناظم نے مزید کہا کہ بچی کی پوسٹ مارٹم کے بعد
ڈاکٹروں اور پولیس کی طرف سے تحقیقات کا سلسلہ جاری تھا۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی
ہسپتال مردان کی ڈاکٹر کلثوم کی طرف سے بنائی گئی رپورٹ میں تصدیق ہوگئی ہے کہ بچی
کو پہلے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ مقتولہ کے والد سعودی عرب میں محنت
مزدوری کرتے ہیں اور کئی سالوں سے ملک سے باہر ہیں۔
دریں اثناء مردان کے ضلعی پولیس سربراہ ڈاکٹر میاں سعید
نے بی بی سی سے گفتگو میں کہا کہ ابتدائی رپورٹ سے معلوم ہوا ہے کہ بچی کے جسم کے
حساس اعضاء پر تشدد کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بچی کے جسم سے حاصل کیے گئے دو
نمونمے پنجاب کے ایک فرانزک لیبارٹری بھیجوائے گئے ہیں جس سے حتمی تحقیقات میں مدد
ملے گی۔
پولیس آفسر کا کہنا تھا کہ ملزم کا سراغ لگانے کے لیے
دو خطوط پر تفتیش کا سلسلہ جاری ہے اور اس علاقے کے لوگوں کا مکمل ڈیٹا اکٹھا کیا
جارہا ہے جہاں یہ واقعہ پیش آیا۔ ان کے مطابق چونکہ یہ قتل دور دراز دیہاتی علاقے
میں پیش آیا ہے لہذا پولیس کو دوسرے کسی ذریعے سے اضافی مدد نہیں مل رہی۔
ڈاکٹر میاں سعید کے مطابق مردان میں اس سے پہلے بھی اس
نوعیت کے قتل کی تین چار وارداتیں پیش آچکی ہیں جس میں کامیابی سے ملزمان کو
گرفتار کرلیا گیا تھا۔
بشکریہ بی بی سی اردو