’میں نے محسوس کیا ہے کہ پاکستان میں لڑکیوں کی کامیابیوں کا جشن نہیں منایا جاتا، میری کتاب اس عمل کو ختم کرنے کی ایک کوشش ہے۔‘
یہ کہنا ہے 23 سالہ ملیحہ عابدی کا جو برطانیہ میں رہتے ہوئے متاثرکن پاکستانی خواتین کی تصاویر بنا کر ایک کتاب کی شکل میں شائع کررہی ہیں۔
پاکستان فور ویمن کتاب میں 50 کے قریب پاکستانی خواتین کی تصاویرہیں جو ملیحہ نے خود بنائی ہیں۔ ملیحہ کہتی ہیں کہ اس طرح کی کتاب پاکستان میں اب تک شائع نہیں ہوئی ہے۔ ’یہ کتاب ایک کہانی کی طرح پڑھی جاتی ہے۔ اور ہر لڑکی کی کہانی کے ساتھ اس کی تصویر بنی ہوئی ہے۔‘
ان 50 خواتین میں عاصمہ جہانگیر، ملالہ یوسفزئی، تھرپارکر سے تعلق رکھنے والی ویرُو کوہلی، اور پاکستانی کرکٹر ثنا میر جیسی خواتین کی رنگین تصاویر شامل ہیں۔ ان متاثر کُن خواتین کی فہرست میں چند چہرے ایسے بھی ہیں جن کو پاکستان میں بہت سے لوگ نہیں جانتے لیکن ان کا کام کئی زندگیوں پر اثرانداز ہوا ہے۔
’یہ کتاب میں نے ان کی زندگی کا سفر دکھانے کے لیے لکھی ہے کہ کس طرح سے ان کو مسائل کا سامنا رہا لیکن ان سب کے باوجود انھوں نے اپنی جدوجہد جاری رکھی۔‘
یہ بھی پڑھیے!
عمر کوٹ کی کرشنا قید سے پارلیمان تک
کیا مزاح کی آڑ میں شائستگی کی حد عبور ہو رہی ہے؟
’میں انھیں گانا سکھاتی ہوں، وہ مجھے کرکٹ‘
ملیحہ نے کہا کہ ان خواتین کی جدوجہد اپنی ذات تک محدود نہیں تھی بلکہ انھوں نے اس کے ذریعے پاکستان کا بھی نام روشن کیا۔ ’ہر ملک کی طرح پاکستان میں بھی مسائل ہیں۔ لیکن ان مسائل کا حل ہمیں خود نکالنا ہوگا۔ اس سے پہلے کہ کوئی اور آپ کی مدد کرے آپ کو اپنی مدد خود کرنی پڑتی ہے۔‘
اس کے ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ان کی پیدائش کراچی کی ہے جو ان کے پسندیدہ شہروں کی فہرست میں سب سے اوپر ہے۔
’میں بچپن سے ہی کسی نہ کسی طریقے سے پینٹنگ یا ڈرائنگ کرتی رہی ہوں۔ اور میں نے ہمیشہ خود کو کچھ نیا سکھانے کی کوشش کی ہے لیکن اس کی طرف میرا رجحان میرے والد کی وجہ سے ہے۔ کیونکہ انھوں نے مجھے ہمیشہ بڑھاوا دیا اور میری حوصلہ افزائی کی۔ یہی وجہ ہے کہ میں رُکتی نہیں ہوں۔‘
ملحیہ اس وقت برطانیہ میں میڈیکل نیورو سائنس کی طالبہ ہیں اور پارٹ ٹائم کام بھی کرتی ہیں جس کی وجہ سے وہ تصاویر بنانے کے لیے برش اور باقی اوزار خرید پاتی ہیں۔
’جیسے ہی مجھے اس کتاب کو لکھنے کا خیال آیا تھا اس دن سے لے کر آج تک میرا حوصلہ کبھی ٹوٹا نہیں۔ حالانکہ مجھے کبھی کبھی اپنی بنائی ہوئی تصویریں پسند نہیں آتی تھیں۔ لیکن مجھے یہ پتا تھا کہ اس کتاب کو مکمل کرنے کے بعد اگر ایک لڑکی کی بھی حوصلہ افزائی ہو تو یہ میرے لیے بہت ہے۔‘
ملیحہ کی کتاب کی رونمائی ہونے سے پہلے ہی یہ کافی مقبول ہوچکی ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹگرام کے صفحے پر کافی لوگ ان کی تصاویر کو پسند کرنے کے ساتھ ساتھ شئیر بھی کررہے ہیں۔ ملیحہ اپنی کتاب کی رونمائی کے لیے مارچ میں پاکستان آئیں گی۔
وہ کہتی ہیں ’میں یہ دِکھانا چاہتی ہوں کہ ہر ایک انسان کے اندر کوئی نہ کوئی ذہانت چُھپی ہوتی ہے، چاہے آپ پینٹنگ کرتے ہیں یا پھر گاتے ہیں۔ اور کسی کی مدد کرنے کے لیے آپ کوئی بھی ذریعہ اپنا سکتے ہیں۔ میرے لیے خواتین کی کامیابیوں کا جشن منانا اہم ہے اور اس لیے میں اپنا فورم اس مقصد کے لیے استعمال کررہی ہوں۔‘