خیبر پختونخوا: خواجہ سراؤں کی گاڑی پر حملے میں ایک ہلاک، دو زخمی

شمیم شاہد


خیبر پختون خوا کے جنوبی ضلع کرک میں منگل اور بدھکے درمیانی شب خواجہ سراؤں کی ایک گاڑی پر فائرنگ کے  نتیجے میں ایک خواجہ سرا ہلاک اور دو زخمی ہو گئے۔
پولیس کے مطابق خواجہ سراء تحصیل بانڈہ داؤد شاہ کے ایک گاؤں میں شادی کے موقع پر موسیقی کی ایک تقریب میں شرکت کے بعد واپس جا رہے تھے کہ جھٹہ اسماعیل خیل کے قریب ان کے گاڑی پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کر دی۔
علاقے کے پولیس اسٹیشن کے سربراہ جمشید خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ فائرنگ سے ایک خواجہ سراء ہلاک اور دو زخمی ہو گئے۔ اُنہوں نے کہا کہ خواجہ سراؤں کو مدعو کرنے والے شخص ہمدان کو حراست میں لیا گیا ہے جبکہ فائرنگ کرنے والے افراد کی گرفتاری کے لئے کوشش جاری ہے۔ 
جمشید خان نے بتایا کہ تحقیقات مکمل ہونے پر ہی پتا چلے گا کہ حملے اور قتل کی وجوہات کیا تھیں۔
خواجہ سراؤں کی تنظیم کی سیکرٹری جنرل آرزو نے حملے کی شديد مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ان کا تحفظ کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ خواجہ سراؤں کی جان و مال کے تحفظ کے لئے قانون سازی اور ضروری اقدامات کی ضرورت ہے۔ 
صوبائی وزیر قانون سلطان محمد خان نے بھی اس واقعہ کی شديد مذمت کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ سراؤں کے خلاف تشدد کے واقعات پر قابو پانے کے لئے صوبائی حکومت اپنی ذمہ داریاں  پوری کرے گی اور اس سلسلے میں اسمبلی کے آئندہ  اجلاس میں ضروری قانون سازی کی جائے گی۔ 
اُن کا کہنا کہ ملک کے آئین میں تمام شہریوں کی جان و مال کے تحفظ  کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
خواجہ سراؤں کے حقوق کے تحفظ سے متعلق ایک غیر سرکاری گروپ کے عہدے دار تیمور کمال نے بتایا کہ 2015 سے اب تک خیبر پختون خوا میں تشدد کے واقعات میں 63 خواجہ سراء ہلاک ہو چکے ہیں اور اس دوران ان کے خلاف تشدد اور آبرویزی کے 1200 سے زائد واقعات منظر عام پر آئے۔ 
تعمور کمال کا کہنا تھا کہ 2018 میں مجموعی طور پر چھ خواجہ سراء قتل جبکہ ان پر تشدد، آبرویزی اور اغواء کے 350 سے زائد واقعات پیش آئے۔
انہوں نے بتایا کہ کرک میں خواجہ سراؤں کے گاڑی پر فائرنگ کا یہ پہلا واقع ہے۔
خیبر پختون خوا میں حکمران پارٹی پاکستان تحریک انصاف کے پچھلی حکومت نے 2016-17 میں خواجہ سراؤں کے تحفظ، رہائش، تعلیم اور صحت کے لئے بیس کروڑ روپے فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا، جبکہ پچھلے مالی سال میں اس رقم کو گھٹا کر سات کروڑ روپے کر دیا گیا۔
صوبائی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق صوبے میں 1400 خواجہ سراء رجسٹرڈ ہوئے ہیں جبکہ خواجہ سراؤں کی تنظیم کے عہدیدار حکومت کے فراہم کردہ اعداد و شمار سے متفقق نہیں۔ 
Updated on 31 جنوری 2019