مغلیہ دور میں خواجہ سرا حرم کی تمام سر گرمیوں پر نظر رکھتے تھے اور اُس کی اطّلاعات بادشاہِ وقت کو پہنچاتے تھے۔ اُن کا دربار میں کافی اثر ہوتا تھا۔ اکثر امرا بادشاہِ وقت کی خوش نودی کے لیے بھی اُنھیں استعمال کرتے تھے۔ مغلیہ دور میں محمد شاہ رنگیلا کے عہد میں خواجہ سراﺅں کو ایک خاص حیثیت حاصل ہوئی۔ ”فرہنگِ آصفیہ“ میں اِس کا ذکر یوں ہے: ہمارے ہندوستان میں محمد شاہ رنگیلے کے وقت سے اِس فرقے نے رونق پکڑی، کیوں کہ بادشاہِ مذکور نے محلوں میں آنے جانے کے واسطے قلماقنیوں، ترکنوں، جسولنیوں، یعنی بساولنیوں وغیرہ کے بجاے ایسے ہی لوگوں کو مقرّر فرما …
مولوی کو مالی مشکلات ہوں، تو گاؤں کے بڑے چودھری کے گھر کسی سانحے کی بد دعائیں مانگنے لگتا ہے۔ چوں کہ اسے اکثر مالی مشکلات ہوتی ہیں، اس لیے وہ ایسا کرتا رہتا ہے۔ وہ مریض کو ڈاکٹر کے پاس لے جانے کی حوصلہ شکنی اور دم وم کی حوصلہ افزائی بھی اس لئے کرتا ہے کہ مریض بچ گیا تو محنتانہ سمیت شہرت بھی ملے گی، اور گزر گیا اور مال دار ہوا، تو پانچوں گھی میں۔ مولوی، خواجہ سرا کی طرح نہیں ہوتا، جس کی رزق چودھری کی خوشیوں سے وابستہ ہوتا ہے۔ تبھی خواجہ سرا اپنے لئے نہیں چودھری کے گھر کے لئے خوشیاں مانگتا ہے۔ مولوی اور خواجہ سرا کی مالی منفعت چودھری کے ی…
سکھر کی 22 سالہ ارحا پریشے ٹرانس جینڈرز کے حقوق کے لئے کام کرنے والی ایک سرگرم کارکن ہیں۔ان دنوں وہ 4 دیگر ٹرانس جینڈر خواتین کے ساتھ امریکہ کے دورے پر ہیں۔ اس دورے کا مقصد پاکستان میں ٹرانس جینڈرز سے متعلق قانون پر خیالات کا اظہار اور امریکہ میں ٹرانس جینڈر کمیونٹی سے ملاقات کرنا ہے۔ کالم اور بلاگز واٹس ایپ پر حاصل کرنے کے لیے بلاگ کا گروپ جوائن کریں۔
اگر میرا ہوم ورک نامکمل ہوتا تو بطور سزا مجھے ڈیسک پر کھڑے ہونے اور ناچنے کو کہا جاتا۔ میری ذات کو ہر روز توڑا جاتا، مجھے ذہنی اذیت دی جاتی۔ گھر آکر گھنٹوں روتی رہتی، پریشان ہوتی لیکن پھر بھی گھر والوں کو بتا نہیں سکتی تھی کیونکہ اگر بتاتی تو مجھے مار پڑتی کہ تمھاری عادتیں ہی ایسی ہیں۔ مزید پڑھیں یہ بے گھر کب اڑ جائیں، خبر نہیں جو یقیں کی راہ پر چل پڑے انہیں منزلوں نے پناہ دی ’لنگر خانہ کھل گیا ہے، جب بھوک لگے آ جانا‘ یہ کہانی نہیں بلکہ راولپنڈی سے تعلق رکھنے والی خواجہ سرا ببلی پر بیتنے والے حقیقی واقعات ہیں۔ ب…
مرنے سے پہلے خواجہ سرا کا اپنی ماں کو خط اپنی ماں سے ایسی باتیں کہ آسمان تک دہل گیا ہوگا😢 ماں جی! میری عمر نو دس برس کی تھی جب ابا نے مجھے زمین پر گھسیٹتے ہوئے گهر سے بے گهرکر دیا تھا۔ میں چیخ چیخ کر تمہیں پکارتا رہا مگر تم بےحس وحرکت سہمی ہوئی مجھے تکتی رہیں۔ واحد روانی تمہارے آنسوؤں کی تھی جو ابا کے غیض و غضب کے آگے بھی تهمنے کو تیار نہ تھے۔ تمہارا ہر آنسو اس بات کا ثبوت تها کہ تم ابا کے اس فعل سے بہت نالاں تھی مگر ابا کی ہر بات پر سر تسلیم خم کرنے پر مجبور بهی۔ محلے والوں کے طعنے، رشتے داروں کے طنز اور لوگوں کی چبهتی ہوئی نگاہوں سے جب ابا…
پنجاب کے ضلع خوشاب کے ہیڈ کوارٹر جوہر آباد میں ایک خواجہ سرا کے ساتھ مبینہ اجتماعی زیادتی کا واقعہ پیش آیا ہے۔ صحافی عثمان منظور نے ٹوئٹر اکاﺅنٹ پر ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں خواجہ سراﺅں کو اپنی کہانی سناتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ خواجہ سراﺅں نے الزام عائد کیا ہے کہ ان کا تعلق اسلام آباد سے ہے، ایک میراثی نے ان کے ایک خواجہ سرا کو جوہر آباد میں فنکشن کیلئے بلایا اور کچھ لوگوں کے حوالے کردیا۔ متاثرہ خواجہ سرا کو 5 لوگوں نے مل کر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس کے سر کے بال بھی کاٹ دیے۔ مبینہ ملزمان کی جانب سے متاثرہ خواجہ سرا کو مبینہ طور پ…
ڈاکٹر شہناز شورو پوسٹ باکس نمبر 203 /نالاسوپارا۔ ناول پڑھنا ہے تو اہتمامِ ناول تو کرنا ہی پڑے گا۔ وہ جو میرزا غالب نے کہا تھا نہ کہ: ہاں وہ نہیں خدا پرست جاؤ وہ بے وفا سہی جس کو ہو دین و دل عزیز اس کی گلی میں جائے کیوں مگر اس گلی میں جائے بغیر گزارہ بھی تو نہیں۔ اور جو گزارہ نہیں تو چترامد گل کے ہندی میں لکھے اس ناول کوجسے احسن ایوبی نے ہمارے لئے اردو میں ترجمہ کیا ہے، پڑھنے سے پہلے ذہن سے کہہ دیں کہ نئے خیالات کے لیے اپنی کھڑکیاں کھول دے، مبادا کتاب پڑھنے کے بعد آپ خود کو ایک مختلف انسان پائیں۔ آنکھوں سے اجازت لے …
Social Plugin