اسلام آباد سے گرفتار کی جانے والی سماجی کارکن گلالئی اسماعیل کو جی سیون وومن تھانے سے رہا کر دیا گیا ہے۔ گلالئی اسماعیل نے رہائی کے بعد بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ’مجھے رات کے وقت وومن تھانے کی حوالات میں رکھا گیا تھا جہاں نو بجے صبح مجھے وومن تھانے کے ساتھ ملحق کسی خواتین کی عمارت میں لے جایا گیا۔ تین چار گھنٹے وہاں رکھنے کے بعد ایک گاڑی میں بیٹھا کر مجھے آبپارہ تھانے کے سامنے تین چار گھنٹے تک رکھا گیا۔ جب میں نے پوچھا کہ مجھے کہاں لے جایا جا رہا ہے اور عدالت میں کیوں پیش نہیں کیا جا رہا ہے؟ لیکن وہاں پر موجود اہلکار ایک ہی بات کہتے تھے کہ ہمیں جو حکم اوپر سے ملے گا وہ ہی کریں گے۔
ان کا کہنا تھا ’اس کے بعد مجھے رات دس بجے اڈیالہ جیل کے گیٹ پر پہنچایا گیا جہاں میں نے ان کو بتایا کہ آپ لوگ ایسے نہیں کر سکتے، مجھے وارنٹ دکھائے بغیر اس طرح جیل نہیں بھجوایا جاسکتا، اڈیالہ جیل کے گیٹ پر میں کوئی ڈیرہ سے دو گھنٹے تک رہی۔ مجھے محسوس رہا تھا کہ میرے لیے کوئی منصوبہ تیار کر لیا گیا ہے اور مجھے شک ہو چکا تھا کہ شاید میرا انکاونٹر کر دیا جائے مگر پھر مجھے بتایا گیا کہ مجھے وزیر اعظم عمران خان کی مداخلت پر رہا کیا جا رہا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا ’میں اسلام آباد میں اپنے گھر پہنچ چکی ہوں۔ میری رہائی بین الاقوامی میڈیا میں اطلاعات اور سوشل میڈیا میں احتجاج کے بعد عمل میں آئی ہے ورنہ معلوم نہیں میرے ساتھ کیا ہو جاتا؟
گلالئی کے والد پروفیسر اسماعیل اور بہن شعلہ اسماعیل نے بی بی سی کو بتایا کہ گلالئی اسماعیل گھر پہنچ چکی ہیں۔ ان کو شعلہ اسماعیل اور والدہ وومن تھانے سے گھر لے کر آئی ہیں۔ قبل ازیں گلالئی اسماعیل کے وکیل رحیم وزیر نے ڈپٹی کمشنر حمزہ شفاعت سے ملاقات کے بعد بی بی سی کو بتایا تھا کہ ڈپٹی کمشنر نے ان کو بتایا ہے کہ گلالئی کے حوالے سے کوئی بھی پریشانی نہیں ہے، وہ اسلام آباد میں اور محفوظ ہاتھوں میں ہیں۔ ان کے ساتھ قانون کے مطابق برتاؤ کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ گلالئی اسماعیل کو گذشتہ روز اسلام آباد میں پی ٹی ایم کے مظاہرے کے دوران حراست میں لے لیا گیا تھا اور ان کے بارے میں پی ٹی ایم اور ان کے عزیز و اقارب نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ لاپتہ ہو گئی ہیں۔ اسلام آباد کی پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ سماجی کارکن گلالئی اسماعیل کو اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا ہے لیکن اڈیالہ جیل انتظامیہ نے بی بی سی کے رابطہ کرنے پر بتایا تھا کہ ان کے پاس گلالئی اسماعیل کو نہیں لایا گیا۔
اسلام آباد میں واقعہ تھانہ کوہسار کے محرر محمد حیات نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ گلالئی اسماعیل کو اسلام آباد ڈپٹی کمشنر کے حکم نامے کے تحت اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا ہے۔ تھانہ محرر کے مطابق گلالئی اسماعیل کو قانون کے تحت گرفتاری کے بعد رات کے وقت جی سیون وومن پولیس سٹیشن میں رکھا گیا تھا جبکہ ڈپٹی کمشنر دفتر سے حکم نامہ جاری ہونے کے بعد ان کو مقامی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنے کے بعد جیل منتقل کر دیا گیا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا ‘اگر ان کے لواحقین اور وکیل کہتے ہیں کہ وہ لاپتہ ہیں اور انھیں گلالئی اسماعیل کے بارے میں پتا نہیں ہے کہ وہ کہاں ہیں تو اس بارے میں، میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔`
واضح رہے کہ بی بی سی نے اس سے قبل جب جی سیون وومن پولیس اسٹیشن رابطہ کیا تو ڈیوٹی پر موجود خاتون پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ ان کے تھانے میں کسی گلالئی اسماعیل نامی خاتون کو نہیں لایا گیا ہے۔
(رپورٹ: محمد زبیر خان)